مصر میں صحافت جرم بن گئی ہے ،حکومت کو اپنی تنقید برداشت نہیں
انسانی حقوق کی پامالیوں پر نظر رکھنے والے گروپس کے مطابق فروری میں مصر میں کورونا وائرس کے آغاز سے اب تک کم از کم 10 ڈاکٹروں اور 6 صحافیوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
مصر میں کورونا وائرس پر قابو پانے کے ناکافی سرکاری اقدامات اور سہولیات پر آواز اٹھانے والے ڈاکٹر اور ناقدین کو مبینہ طور پر گرفتار کیا جارہا ہے۔
ذرائع ابلاغ کی آواز کو دبانے کے الزامات کے درمیان بتایا گیا ہے کہ مصر کے خراب نظام صحت سے متعلق مضمون لکھنے کے بعد ایک ڈاکٹر کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ ایک فارماسسٹ کو کام کے دوران اس وقت حراست میں لے لیا گیا جب اس نے حفاظتی آلات کی کمی سے متعلق آن لائن پوسٹ کیا۔ یہ اطلاع آن لائن میڈیا نے دی ہے۔
انسانی حقوق کی پامالیوں پر نظر رکھنے والے گروپس کے مطابق فروری میں مصر میں کورونا وائرس کے آغاز سے اب تک کم از کم 10 ڈاکٹروں اور 6 صحافیوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
کورونا وائرس کے اعداد و شمار سے متعلق حکام سے سوالات کے بعد ایک ایڈیٹر کو بھی گھر سے اٹھا لیا گیا جبکہ ایک حاملہ ڈاکٹر کو ان کی ساتھی کی جانب سے ان کے موبائل سے مشتبہ کورونا وائرس کا کیس رپورٹ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔
ڈان سمیت کئی اخباروں نے لکھا ہے کہ مصر میں صحافت جرم بن گئی ہے۔ اخبار کے مطابق سرکاری حکام جہاں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں لگے ہیں وہیں مصری عبدالفتح السیسی کی حکومت کی صحت کے بحران سے نمٹنے کی کوششوں پر تنقید سے سیکیورٹی ایجنسیز کے ذریعہ نمٹنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
دس کروڑ کی آبادی والے ملک مصر میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 76 ہزار 253 کیسز سامنے آچکے ہیں جس میں سے 3 ہزار 343 اموات ہوئی ہیں جو عرب دنیا میں سب سے زیادہ اموات ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔