’اسرائیل غزہ پر فضائی حملوں سے الجزیرہ کو خاموش نہیں کرا سکتا ‘
یہ واضح ہے جنھوں نے یہ جنگ مسلط کی ہے، وہ نہ صرف غزہ میں تباہی اور موت کو پھیلانا چاہتے ہیں بلکہ وہ اس میڈیا کو بھی خاموش کرنا چاہتے ہیں جو غزہ میں رونما ہونے والے واقعات کا شاہد ہے۔
قطر کا نیوز چینل الجزیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کاکل غزہ میں دفتر حملوں میں تباہ ہوگیا ہے اس پر الجزیرہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں سے اس کو خاموش نہیں کرایا جاسکتا۔
الجزیرہ نے غزہ شہر میں کثیرمنزلہ الجلاء ٹاور پر اسرائیل کے تباہ کن فضائی حملے کے بعد بیان جاری کیا ہے۔اس حملے میں ٹاور آناً فاناً ہی زمین بوس ہوگیا۔اس میں الجزیرہ کے علاوہ امریکا کی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ (اے پی) اور دوسرے میڈیا اداروں کے دفاتر قائم تھے۔
الجزیرہ کے یروشلیم میں بیوروچیف ولید العمری نے کہا ہے کہ ’’یہ واضح ہے جنھوں نے یہ جنگ مسلط کی ہے، وہ نہ صرف غزہ میں تباہی اور موت کو پھیلانا چاہتے ہیں بلکہ وہ اس میڈیا کو بھی خاموش کرنا چاہتے ہیں جو غزہ میں رونما ہونے والے واقعات کا شاہد ہے،ان کی سچائی کو رپورٹ کررہا ہے اور ان کے دستاویزی شواہد اکٹھے کررہا ہے لیکن ایسا ممکن نہیں ہوگا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’اسرائیلی فوج کا یہ جرم بھی اس کے غزہ کی پٹی میں مرتکبہ سلسلہ وار دیگرجرائم میں سے ایک ہے۔‘‘الجزیرہ نے اسرائیلی فوج کے فضائی حملے کے بعد تباہ شدہ کثیرمنزلہ عمارت کی فوٹیج نشر کی ہے۔اس میں اس کا ملبہ ادھر ادھر بکھرا پڑا ہے اور ہرطرف دھواں اور گرد نظرآرہی ہے۔
الجلاء ٹاور کے مالک جواد مہدی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اسرائیل کے ایک انٹیلی جنس افسر نے ان سے رابطہ کیا اور خبردار کیا تھا کہ ان کے پاس عمارت کو خالی کرنے کے لیے صرف ایک گھنٹے کا وقت ہے۔
ان کی ٹویٹر پر اس اسرائیلی انٹیلی جنس افسر سے فون پر گفتگو کی فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے۔اس میں وہ اس سے صحافیوں کو سامان اٹھانے کے لیے مزید دس منٹ دینے کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن ان کی گفتگو کے دوران ہی میں ٹاور پر میزائل داغ دیے جاتے ہیں جس سے وہ چند سیکنڈز ہی میں زمین بوس ہوجاتی ہے۔
غزہ میں الجزیرہ کے نمایندے صفوت القحلوط کا کہنا ہے کہ ’’وہ اپنے تباہ شدہ دفاتر کو دیکھ کر ٹوٹ کر رہ گئے ہیں۔‘‘وہ ایک ٹویٹ میں لکھتے ہیں:’’میں یہاں گیارہ سال سے کام کررہا ہوں۔اس عمارت سے میں نے بہت سے واقعات کی کوریج کی ہے لیکن اب صرف دو سیکنڈز میں سب کچھ تباہ ہوگیا ہے۔‘‘
اسرائیل نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ لڑاکا جیٹ نے غزہ میں شہر جس کثیرمنزلہ عمارت کو نشانہ بنایا ہے،وہاں سویلین میڈیا اداروں کے دفاتر کے علاوہ حماس تنظیم کی ملٹری انٹیلی جنس کے اثاثے بھی موجود تھے۔
گذشتہ سوموار سے اسرائیلی فوج کے غزہ کی پٹی پرفضائی حملوں اور توپ خانے سے گولہ باری سے 148 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ان میں 39 بچے بھی شامل ہیں۔ان کے علاوہ 1300 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج کی تباہ کن بمباری میں کئی کثیرمنزلہ عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 May 2021, 8:11 AM