سعودی عرب: الاحسا کی ’سرخ روٹی‘، صدیوں پر محیط بقا کی جنگ
عبداللہ الربیع نے بتایا کہ میں اور میری ہمشیرہ نے بہت چھوٹی عمر میں سرخ روٹی کی تیاری کا فن سیکھ لیا تھا مگر گزشتہ پانچ سال سے صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ اسے آگے نہیں بڑھا سکے۔
الریاض: سعودی عرب کے علاقے الاحسا کی مقامی سطح پر مشہور سوغات میں گندم کی ’سرخ روٹی‘ بھی اپنی ایک خاص پہچان رکھتی ہے۔ الاحسا میں یہ سرخ روٹی صدیوں پرانی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سرخ روٹی کی روایت دم توڑ رہی ہے تاہم اس کے باوجود یہ روٹی آج بھی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔
یہ روٹی سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں کاشت ہونے والی خالص اور بیش قیمت سرخ کھجور سے تیار کی جاتی ہے۔ الاحسا کی یہ سرخ روٹی اپنے لذیذ ذائقے اور منفرد خوشبو کی وجہ سے دور سے پہچانی جاتی ہے۔ اسے تیار کرنے کے لیے پہلے تنور کو اچھی طرح کھجور یا دوسری لکڑیوں سے دھکایا جاتا ہے۔ اسے پکانے کا یہ طریقہ صدیوں سے رائج ہے۔ الاحسا میں یہ صدیوں سے پکائی جاتی ہے۔ صدیوں سے لوگ اس روٹی کے ساتھ عشق کی حد تک محبت کرتے چلے آئے ہیں۔ ایک مقامی شہر عبداللہ الربیع بن فہد الربیع کو سرخ روٹی کا فن اپنے والد سے ملا۔ اس نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے سرخ روٹی کی اہمیت اور مقامی سطح پر اس کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔
عبداللہ الربیع نے بتایا کہ اسے سرخ روٹی کا فن اپنے والد سے ملا اور وہ 50 سال سے اسے محفوظ کیے ہوئے ہے۔ عبداللہ الربیع نے بتایا کہ الاحسا میں اب اس روایتی روٹی کا فن دم توڑ رہا ہے مگر بہت سے لوگ اس کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرخ روٹی کی تیاری میں مقامی سطح پر کاشت ہونے والی کھجور کے سوا اور کوئی چیز نہیں ڈالی جاتی۔ عبداللہ الربیع نے بتایا کہ میں اور میری ہمشیرہ نے بہت چھوٹی عمر میں سرخ روٹی کی تیاری کا فن سیکھ لیا تھا مگر گزشتہ پانچ سال سے صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ اسے آگے نہیں بڑھا سکے۔
ایک سوال کے جواب میں عبداللہ الربیع نے بتایا کہ میں اپنے والد کے ساتھ نماز فجر کے وقت اپنے گھر سے نکلتا اور ہم دن کے گیارہ بجے الاحسا کے لوگوں کے لیے روٹی کی بڑی تعداد تیار کرلیتے۔ میں مسلسل چھ سال تک اپنے والد کے ساتھ یہ کام کرتا رہا۔ عبداللہ کے بزرگ والد ابو فہد الربیع نے کہا کہ اسے خدشہ ہے کہ سرخ روٹی کی تیاری کا یہ فن دم توڑ رہا ہے اور لوگ اسے فراموش کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے مقامی آبادی کو مشورہ دیا کہ وہ اس فن کو زندہ رکھنے کے لیے کوشش جاری رکھیں۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔