عراقی فورسز کی فائرنگ سے 15 مظاہرین ہلاک ،کم سے کم 150 زخمی
عراق کے کئی بڑے شہروں میں حکومت مخالف مظاہرہ جاری ہیں اور کل پولس کارروائی میں پندرہ مظاہرین ہلاک ہو گئے۔
عراق کے دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہروں میں اتوار کے روز سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں پندرہ مظاہرین ہلاک اور کم سے کم ڈیڑہ سو زخمی ہوگئے ہیں۔جنوبی صوبہ بصرہ میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے آج سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ بصرہ شہر کے نزدیک واقع بندرگاہ اُم قصر میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں سات مظاہرین ہلاک اور کم سے کم ایک سو زخمی ہوئے ہیں۔ سیکڑوں مظاہرین نے اُم قصر بندر گاہ کی طرف جانے والے راستے کو بند کررکھا تھا۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو وہاں سے ہٹانے کے لیے ایک مرتبہ پھر براہ راست فائرنگ کی ہے۔
عراق اس بندرگاہ کے ذریعے تیل برآمد کرتا اور غذائی اجناس کو درآمد کرتا ہے۔عراقی حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے احتجاج کے باوجود بندرگاہ پر معمول کی سرگرمیاں معطل نہیں ہوئی ہیں اور ٹرک بندرگاہ میں داخل ہورہے تھے۔
دارالحکومت بغداد میں شاہراہ رشید پر سکیورٹی فورسز نے احتجاجی ریلی کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔ مظاہرین عراق کے مرکزی بنک کی جانے والی شاہراہ کی طرف جانا چاہتے تھے لیکن سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے انھیں منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں اور براہ راست فائرنگ کی ہے۔پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق فائرنگ سے پندرہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عراقی نیوز ایجنسی کے مطابق جنوبی شہر نجف ، بصرہ اور دوسرے علاقوں میں مظاہرین نے متعدد شاہراہوں اور پلوں کو بند کررکھا ہے۔بصرہ میں مظاہرین سرکاری ملازمین کو دفاتر میں جانے سے روک رہے تھے۔پولیس اور طبّی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ہفتے کی شب اور اتوار کو بھی جنوبی صوبہ ناصریہ میں مظاہرین پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مظاہرین ناصریہ میں دریائے فرات پر تین پلوں پر جمع ہوکر حکومت کے خلاف ٹائر جلا کر احتجاج کررہے تھے۔ سکیورٹی فورسز نے انھیں منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے اور براہ راست گولیاں چلائی تھیں جس سے پچاس سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ناصریہ میں اسکول اور بیشتر سرکاری اداروں کی جانب جانے والے راستوں کو مظاہرین نے بند کررکھا ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق شہر کے وسط میں واقع ایک اسپتال میں مریض اشک آور گیس سے متاثر ہوئے ہیں اور اسپتال کی انتظامیہ نے وہاں سے نومولود بچوں کو ان کے تحفظ کے پیش نظر کہیں اور منتقل کردیا ہے۔
جنوبی شہر کربلا میں بھی عراقی سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کرکے چوبیس افراد کو زخمی کردیا ۔سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو مقامی حکومت کے دفاتر جانے سے روکنے کے لیے فائرنگ کی تھی۔جنوبی شہروں دیوانیہ ، الکوت ، عمارہ اورنجف سے بھی پُرتشدد مظاہروں کی اطلاعات ملی ہیں اور ان شہروں بیشتر اسکول اور سرکاری دفاتر بند تھے۔دیوانیہ اور نجف میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے دو افراد مارے گئے ہیں۔
بغداد اور عراق کے جنوبی شہروں میں یکم اکتوبر سے حکومت مخالف پُرتشدد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور جھڑپوں میں 340 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔عراقی سکیورٹی فورسز کے اہلکاراحتجاجی ریلیوں میں شریک مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست گولیاں چلاتے ہیں جس سے اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
عراق کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزیر صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ پُرتشدد ہنگاموں میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 111 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن یہ نہیں بتایا ہے کہ یہ ہلاکتیں کتنے عرصہ میں ہوئی ہیں۔حالیہ احتجاجی تحریک کے دوران میں 25 اکتوبر کے بعد ہلاکتوں کے یہ پہلے سرکاری اعداد وشمار ہیں۔
گذشتہ ماہ ایک سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں 157 افراد مارے گئے تھے۔اس کے بعد حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں وقفہ آیا تھا اور 25 اکتوبر کو دوبارہ بغداد اور جنوبی شہروں میں عراقیوں نے دوبارہ مظاہرے شروع کردیے تھے۔ وہ ارباب اقتدار کی بدعنوانیوں ، بے روزگاری کی بلند شرح اور سرکاری خدمات کے پست معیار کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور حکومت سے اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔