امریکی الیکشن: کہیں کشیدگی، کہیں مظاہرے
جمعہ کو رات گئے بعض امریکی شہروں میں صدر ٹرمپ کے حمایتوں اور مخالفین نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔
امریکی صدارتی انتخابات میں آج بھی ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ جن ووٹوں کو گنا جا رہا ہے، وہ ڈاک کے ذریعے روانہ کیے گئے تھے۔ پینسلوینیا، جارجیا، نیواڈا، ایریزونا میں ڈیموکرٹک امیدوار جو بائیڈن اور صدر ٹرمپ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ جاری ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق جو بائیڈن اس وقت دوڑ میں آگے ہیں تاہم دونوں امیدوار کی نگاہیں جیت پر لگی ہوئی ہیں۔
ریاست ایریزونا کے بڑے شہر فینکس میں ٹرمپ کے حامیوں نے انتخابی دفتر کے باہر جمع ہو کر اپنے لیڈر کے حق میں نعرے بازی کی۔
مظاہرین میں سے دائیں بازو کے ایک ریڈیو پروگرام کے میزبان الیکس جونز نے تقریر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ الیکشن چوری کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس مظاہرے کے لوگوں نے کچھ ٹرمپ مخالف افراد کا پیچھا کر کے انہیں گھیرے میں لے لیا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پولیس نے کسی پرتشدد صورت حال کے پیدا ہونے سے قبل مداخلت کر کے انہیں ایک دوسرے سے دور کیا۔
پینسلوینیا میں کشیدگی
فینکس کی طرح کئی اور امریکی شہروں میں بھی چھوٹے بڑے مظاہرے ہوئے ہیں۔ ریاست پینسلوینیا کے شہر فیلیڈیلفیا میں ٹرمپ اور جو بائیڈن کے حامی سڑکوں پر نکل آئے۔ ٹرمپ کے حامیوں نے ووٹوں کی گنتی کے سست عمل کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ جو بائیڈن کے حامی ایسی ٹی شرٹس پہنے ہوئے تھے جن پر 'ہر ووٹ گنا جائے‘ کے نعرے درج تھے۔
فیلیڈیلفیا پولیس نے کہا ہے کہ ان اطلاعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ بعض لوگ شہر کے کنوینشن سیٹر پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اس کنوینشن سینٹر میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔ پولیس نے تفتیش کے دوران ایک مسلح شخص کو تحویل میں لے لیا ہے۔
پینسلوینیا کے دارالحکومت ہیرس برگ میں بھی ٹرمپ کے قریب ایک سو حامیوں کے مظاہرے کی اطلاع ہے جو 'الیکشن کی چوری روکی جائے‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس مظاہرے کا انتظام ورجینیا کے سرگرم قدامت پسند رہنما اسکاٹ پریسلر نے کیا تھا۔
جوابی مظاہرے
ان مظاہروں کے جواب میں سیاہ فام حقوق کے لیے سرگرم تحریک "بلیک لائیوز میٹر‘ سے وابستہ لوگ بھی سڑکوں پر نکل آئے۔ میلواکی میں ایک کار میں سے ٹرمپ کے حامیوں پر انڈے پھینکے گئے۔
دارالحکومت واشنگٹن میں بھی صدر ٹرمپ کے خلاف کاروں اور سائیکلوں کی ایک ریلی نکالی گئی جبکہ ریاست نیواڈا کے بڑے شہر لاس ویگاس میں ایک مظاہرے میں لگ بھگ چار سو افراد شریک ہوئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔