مافیا گروپوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ

برلن میں ایک بڑے مافیا لیڈر کے خلاف کیس میں ریپر بوشیڈو نے عدالت میں گواہی دی جبکہ صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں مافیا گروپوں کے خلاف ہفتہ وار چھاپے آج کل خبروں کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔

جرمنی: مافیا گروپوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ
جرمنی: مافیا گروپوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ
user

ڈی. ڈبلیو

بوشیڈو جرمنی کے گینگسٹر ریپر کے طور پر مشہور ہوئے، لیکن وہ 2018ء سے پولیس کے تحفظ میں ہيں۔ جب اس 41 سالہ گلوکار کو ستمبر کے اوائل میں برلن کی ایک علاقائی عدالت میں پیش کيا گيا تو اسے انتہائی زیادہ سکیورٹی میں لایا گیا۔

بوشیڈو کا اصل نام انیس فرشیشی ہے اور ان کے والد کا تعلق تیونس سے ہے۔ وہ عرفات ابوشاکر اور ان کے تین بھائیوں کے خلاف مرکزی گواہ اور شریک مدعی کے طور پر پیش ہوئے۔


44 سالہ عرفات ابوشاکر کو لبنانی تارکین وطن کے مافیا گروپ کا سربراہ سمجھا جاتا ہے۔ بوشیڈو کا کئی برس تک ابوشاکر کے ساتھ قریبی کاروباری تعلق رہا تاہم بطور گواہ انہوں نے اس تعلق کو معمولی بنا کر پیش کیا۔

تاہم جب بوشیڈو نے ان کے کاروبار سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تو کہا جاتا ہے کہ عرفات ابوشاکر اور اس کے بھائیوں نے اسے دھمکیاں دیں۔


متوازی دنیا کے بارے میں معلومات

بوشیڈو پہلے بھی متعدد مرتبہ عدالت میں پیش ہو کر برلن کی مافیا کی دنیا کے بارے میں اندرونی معلومات سے عدالت کو آگاہ کر چکے ہیں۔ ریپر اور میوزک پروڈیوسر بوشیڈو کے مطابق انہیں اپنی کمائی کا 30 فیصد ابوشاکر کو ادا کرنا ہوتا تھا۔ ان کا اندازہ ہے کہ کئی برسوں کے دوران انہوں نے نو ملین یورو کے قریب رقم ابوشاکر کو ادا کی۔


عرفات ابوشاکر کے خلاف مقدمہ دیگر منظم جرائم کے مقدموں سے اس لیے الگ ہے کیونکہ اس میں بوشیڈو نے بطور گواہ عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور یہ عام قانونی طریقہ کار نہیں ہے۔

ابوشاکر ان کئی ایک عرب خاندانوں میں سے ایک ہے جنہوں نے متعدد مرتبہ پولیس کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی اور 250 ارکان کے باوجود یہ سب سے بڑا ایسا خاندان نہیں ہے۔


مثال کے طور پر برلن میں ریمو خاندان بھی ہے جس کے ارکان کی تعداد 500 کے قریب ہے۔ ان کے غیر قانونی کاموں میں سے ایک اہم ترین، 100 کلوگرام وزنی سونے کا ایک سکہ چرانا بھی ہے۔ اس یادگاری سکے کو 2017ء میں برلن کے بوڈے میوزیم سے چرایا گیا۔ اس چوری کے الزام میں تین نوجوانوں کو رواں برس فروری میں کئی برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تین ملین یورو کے قریب مالیت کا یہ سکہ تاہم غائب ہے جس کے بارے میں پولیس کا خیال ہے کہ اسے ممکنہ طور پر پگھلا دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔