میوات میں جلائی اور توڑی گئی مسجدوں کی مرمت کا کام جمعیۃ علماء ہند کی رہنمائی میں شروع
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر راحت رسانی کا سلسلہ جاری ہے۔
نئی دہلی: میوات میں جلائی اور توڑی گئی مسجدوں کی مرمت کا کام شروع ہو چکا ہے اور متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر راحت رسانی کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے مختلف وفود میوات کے الگ الگ علاقوں میں ریلیف اور راحت رسانی کے کام میں روز اول سے مصروف ہیں۔ سروے اور قانونی کارروائی کے لئے بھی ریلیف کمیٹی، لیگل سیل اور سروے کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔
وفد ایک طرف جہاں فساد میں ہوئے نقصانات اور وہاں کے موجودہ حالات کا جائزہ لے رہا ہے، وہیں دوسری طرف ریاستی حکومت کے اشارے پر مسمار کئے گئے مکانوں و دکانوں اوراس سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ بھی لے رہا ہے۔ اس علاقہ میں شرپسند عناصرکے ذریعہ مجموعی طور پر 14 مسجدوں پر حملے کئے گئے جن میں سے ایک مسجد کو تو پوری طرح جلا دیا گیا، جبکہ 13 مسجدوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچایا گیا ہے۔
جلائی گئی عبادت گاہوں، درگاہوں، مکانوں اور دکانوں کی رپورٹ تیار ہو چکی ہے، جبکہ دوسری طرف جن گھروں اور دکانوں کو ریاستی حکومت کے اشارے پر بلڈوزر کے ذریعہ گرایا گیا ہے ان کی فہرست بھی تیاری کے مرحلے میں ہے۔ اسی سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی ایک سروے کمیٹی اور ریلیف ٹیم نے مولانا راشد قاسمی، جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء راجستھان کی سربراہی میں 13 اگست 2023 کو ضلع پلول کی حالیہ فساد میں متاثر ہونے والی دو مساجد کا سروے کیا۔ اس میں جامع مسجد حسن پور تحصیل ہوڈل ضلع پلول کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔ وفد نے اپنے سامنے ہی امام مسجد مولانا لقمان قاسمی کی نگرانی میں مسجد کی مرمت کا کام شروع کروا دیا ہے۔ اس کے بعد وفد نے قریبی موضع رسول پور تحصیل ہوڈل ضلع پلول کی دوسری مسجد کا سروے کیا، جس کو بہت بھاری نقصان پہنچایا گیا تھا۔ مسجد کے حجرہ کو آگ کے حوالہ کر دیا گیا، مسجد کی اندرونی و بیرونی دیواروں کو توڑ دیا گیا اور مذہبی کتابوں کی بھی توہین کی گئی تھی۔
وفد نے پایا کہ اس گاؤں میں کوئی مسلم گھر نہیں ہے۔ حالات کے پیش نظر اس کی مرمت کا کام فوری طور پر شروع نہیں ہو سکتا تھا۔ ان شاء اللہ حالات صحیح ہوتے ہی مرمت کا کام شروع کر دیا جائے گا۔ یہ مسجد ہریانہ وقف بورڈ کی نگرانی میں ہے۔ مسجد کے نقصان کا تخمینہ تقریباً تین لاکھ روپے کا ہے۔ وفد نے 14 اگست کو جامع مسجد کچا بازار قصبہ تاؤڑو ضلع نوح کا بھی جائزہ لیا۔
واضح ہو کہ فساد کے بعد سے مقامی انتظامیہ اور پولیس کے افسران کسی کو اس مسجد کا دورہ نہیں کرنے دے رہے تھے۔ چنانچہ وفد نے وہاں کے ڈی ایس پی سے ملاقات کی۔ بات چیت کے بعد انہوں نے چار آدمیوں کو معائنے کی اجازت دے دی۔ وفد نے دیکھا کہ مسجد کے حجرے کو آگ لگا دی گئی، ایک درجن سے زائد پنکھوں کا توڑ دیا گیا اور مسجد میں رکھی دوسری چیزوں کو بھی شر پسندوں نے جلا دیا۔ مسجد کے بالائی حصے میں ایک ستون کو بھی زبردست نقصان پہنچا ہے۔ اس مسجد کی مرمت اور تزئین کاری کا کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ وفد کی کوشش سے یہاں باقاعدہ نماز قائم کرنے کی اجازت بھی مل گئی۔
قابل ذکر ہے کہ فساد کے بعد سے پولیس اور انتظامیہ نے مسجد میں نماز کی ادائیگی پر روک لگا دی تھی۔ وفد نے اس نازیبا اور غیر انسانی حرکت پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے مجرمین کو قرار واقعی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ قصبہ حسن پور میں چمن بھائی و لیاقت بھائی سے بھی ملاقات کی جن کی دکان کو فسادیوں نے آگ کے حوالہ کر دیا تھا۔ اس ظالمانہ کارروائی سے ہونے والے نقصانات کے معاوضہ اور باز آبادکاری کے لئے جمعیۃ علماء ہند پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں بھی قانونی چارہ جوئی کرنے جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ جمعیۃعلماء ہند ان ضرورت مند افراد اور غریب مزدوروں کو عبوری مالی مدد بھی فراہم کر رہی ہے جن کی روزی روٹی کا سردست کوئی سہارا نہیں رہ گیا ہے۔ امدادی اور فلاحی کاموں میں جمعیۃعلماء ہند کے رضاکار اور کارکن پوری تندہی سے لگے ہوئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔