نرمدا میں سیلاب سے بڑی تباہی، جمعیۃ علماء ہند راحت رسانی میں مصروف
ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی نے صورت حال کا جائزہ لیا، انھوں نے کہا کہ یہ انتظامیہ کی پیدا کردہ آفت ہے اس لیے شہریوں کے جو نقصانات ہوئے ہیں اس کی مکمل بھرپائی حکومت کرے۔
احمد آباد: سردار سرور نرمدا ڈیم سے اچانک بھاری مقدار میں پانی چھوڑ دینے کی وجہ سے نرمدا اور بھروچ میں سیلاب سے بڑی تباہی آئی ہے۔ پانی اتر جانے کے باوجود سرکار اور انتظامیہ کی بے توجہی سے صورت مزید خراب ہو گئی ہے۔ مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ آفت ڈیم انتظامیہ نے خود پیدا کیا ہے۔ اس نے پانی چھوڑنے سے متعلق بروقت فیصلہ نہیں لیا، اس لیے ایسی صورت حال کھڑی ہوئی کہ پانی نے اچانک لوگوں کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔ یہ ایک مجرمانہ غفلت ہے کہ انتظامیہ نے لوگوں کو پہلے متنبہ بھی نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے شہر کی جتنی دکانیں تھیں، ان کے سامان پانی میں خراب ہو گئے یا بہہ گئے۔ لوگوں کے گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء پانی اور ان کی لائف لائن پانی کی نذر ہو گئیں۔ بھروچ اور سورت کے بعض علاقوں میں صورت حال کافی خراب ہے۔
ایسے موقع پر ضرورت مندوں کی مدد کے لیے جمعیۃ علماء ہند کی ریلیف ٹیم زمین پر اتر آئی ہے۔ ضلع بھروچ و سورت کے مقامی جمعیتہ علماء کے اراکین بلاتفریق مذہب و ملت لوگوں کے لیے کھانے پینے کی اشیاء کا انتظام کر رہی ہے۔ بھروچ قطب پیر عرف قطوپور بازار، خورجہ روڈ محلہ خملی واڈ، دیوا، شرف الدین، بور بھاٹہ، نوا بور بھاٹہ بیٹ، آلیہ بیٹ، راج پارڈی، امرلہ، بھالود، اندور، سیسودرا، ترسالی جونی ترسالی،، بھاگور، رینگن واسنہ، سلور، مالسر، توٹھیدرا وغیرہ علاقوں میں تقریباً 1885 دکانیں 2000 مکانات سیلاب کے پانی سے کافی متاثر ہوئے ہیں۔ کروڑوں روپیہ کے نقصان کا اندازہ ہے۔ مقامی جمعیۃ علماء کی یونٹیں مفتی ارشد دیولہ جمبوسر، مولانا شوکت ستپون، مولانا ارشد میر سورت مولانا سراج سلوڈی کی نگرانی میں کافی مقدار میں خوراکی کٹس تقسیم کی گئیں اور بعض جگہوں پر کیمپوں میں اجتماعی طور پر کھانے وغیرہ کا انتظام کیا گیا اور کپڑے اور گھریلو فوری ضروریات بھی مہیا کیے گئے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر بلال، ڈاکٹر فضل کی قیادت میں ہاسپیٹل کی طرف سے دوائیاں مع 2 موبائل ایمبولینس ڈاکٹر سمیت انتظام کیا گیا ہے۔
دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے اور جمعیۃ کی طرف سے ریلیف کے عمل کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر میڈیا کو جاری ہونے والے بیان میں ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے انتطامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کو خطرے میں ڈالنے والوں پر کارروائی ہونی چاہئے۔ جو صورت حال پیدا ہوئی ہے اس کے لیے بظاہر سردار سروور ڈیم انتطامیہ ذمہ دار ہے۔ مرکزی و ریاستی سرکاروں کو اس کی انکوائری کرانی چاہیے اور شہریوں کے نقصانات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کی بھرپائی کرنی چاہیے۔
نیز سیلاب کے بعد جو صور ت حا ل پیدا ہوئی، وہ بھی قابل رحم ہے۔ ہر طرف گندگی اور کیچڑ جمع ہونے کی وجہ سے بیماری کا خطرہ ہے۔ اس لیے فوری طور پر صفائی کا انتظام کیا جائے۔ انھوں نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی سیلاب کے سانحہ پر کافی فکر مند ہیں اور انھوں نے مقامی جمعیتوں کو ہدایت دی ہے اللہ کی رضا کے لیے بلاتفریق ہندو مسلم سب کی مدد کرنی چاہیے۔ ان کے علاوہ مولانا مفتی احمد دیولہ نائب صدر جمعیۃ علماء ہند جو اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، وہ بھی کافی فکر مند ہیں اور ان کی ہدایت پر ان کی ٹیم میدا عمل میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء کی ٹیم اچھا کام کر رہی ہے، ان کی جد وجہد قابل ستائش ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔