اب پاکستان میں بھی طلاق ثلاثہ کو قابل سزا جرم قرار دینے کی تیاری
طلاق کی صورت حال میں خواتین اور بچے بالعموم بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور ان کی صحت اور تعلیم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
لاہور: ہندوستان کے بعد اب پڑوسی ملک پاکستان میں بھی تین طلاق کامعاملہ اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اعلان کیا ہے کہ کونسل 3 طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کی حمایت کرتی ہے اور اس کی سزا کے حوالہ سے علما سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
پاکستانی روزنامہ ’ڈان ‘ کے مطابق کونسل کے کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ اجلاس میں 3 طلاق کے جرم کے مرتکب افراد کے لیے سزا مقرر کرنے پر غور کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیک وقت 3 طلاقیں بہت بڑا معاشرتی مسئلہ بن گیا ہے اور اس کو قابل تعزیر قرار دینے کی تائید پہلے ہی موجود ہے۔ کونسل کا کہنا تھا کہ روزانہ اس قسم کے واقعات مقامی مساجد میں رپورٹ ہوتے ہیں اور معاملات عدالتوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
کونسل نے قرار دیا کہ اس صورت حال میں خواتین اور بچے بالعموم بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور ان کی صحت اور تعلیم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے طے کیا کہ اس سلسلے میں ملک بھر کےعلما کرام سے مشاورت کی جائے گی اور ان پر زور دیا جائے گا کہ وہ بہتر عائلی نظام کے فروغ کو اپنےخطبات جمعہ کے موضوعات میں اجاگر کریں۔
چیئر مین کونسل نے عندیہ دیا کہ کونسل اس سلسلےمیں ایک مشاورتی کانفرنس کا اہتمام کرنے والی ہے۔ کونسل نے یہ بھی طے کیا کہ طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح اور اس قسم کے مسائل کے سدباب کے لیے جامع طلاق نامہ ترتیب دیا جائے گا اور اس میں 3 طلاقوں کی صورت میں تعزیری سزا بھی تجویز کی جائے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ علما کرام اور معاشرتی امور کے ماہرین کی وسیع تر مشاورت کے ساتھ اس معاملہ کو مزید غور کے لیے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے۔ کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کم سنی کی شادی کی حوصلہ شکنی کے لیے علما کرام کے ذریعے آگاہی اور شعور بیدار کرنے کی مہم شروع کرے اور تعلیمی اداروں میں اس بارے میں شعور بیدار کیا جائے۔
ڈاکٹر ایاض 3 نومبر 2017کو سی آئی آئی کے صدر کے عہدہ پر تین برس کے لئے مقرر ہوئے تھے۔ سی آئی آئی پاکستان کا اعلی اسلامی مشاورتی ادارہ ہے۔ جنرل ایوب خان کے دور اقتدار کے دوران 1962 میں سی آئی آئی قائم کی گئی تھی۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Sep 2018, 1:14 PM