دنیا کا پہلا ڈیجیٹل نیوز اینکر، 24 گھنٹے پڑھ سکتا ہے خبریں
جو چین نے کیا ہے اگر وہ عام ہو گیا تو میڈیا کی دنیا میں انقلاب آ سکتا ہےاور اس کے مثبت و منفی دونوں پہلو ہیں۔ خبروں میں شفافیت بھی آسکتی ہے اور خبروں کا حال موجودہ وقت سے زیادہ خراب بھی ہو سکتا ہے۔
چینی سامعین نے آج ’ژنہوا‘ نیوز اینکر کی ڈجیٹل شکل دیکھی اور اس ڈیجیٹل نیوز اینکر کا نام ہے کیو ہاؤ۔ یہ ڈیجیٹل اینکر سوٹ پہنے، لال ٹائی لگائے ہوئے تھا اور خبریں پڑھتے وقت سر ہلاتا ہے اور بھنویں اچکاتاہے ۔ نیوز اینکر کہتا ہے کہ ’’میں آپ کے ساتھ 365 دن اور 24 گھنٹے رہ سکتا ہوں ‘‘۔یہ روبوٹ سےمختلف ہے اور ایک انسان جیسی امیج ہے ۔
چین کی نیوز ایجنسی ’ژنہوا ‘ اورچینی سرچ انجن Sogou.com نے مل کر یہ آرٹیفیشل نیوز اینکر تیار کیا ہے جو24 گھنٹے خبریں پڑھ سکتا ہے ۔چین سے آنے والی یہ ایسی خبر ہے جو ذرائع ابلاغ کے میدان میں انقلاب لا سکتی ہے ۔ اب خبریں پڑھنے کے لئے خوبصورت چہرہ، اچھی آواز اور خبروں کو اچھے انداز میں پیش کرنا کوئی مانع نہیں رہے گا کیونکہ اب وہ دن دور نہیں جب خبریں پڑھنے اور تیار کرنے کے لئے آرٹیفیشل نیوز اینکر ہوگا جو بالکل ایسے ہی خبریں پڑھتا ہوا نظر آئے گا جیسے آج کا نیوز اینکر پڑھتا ہے ۔
پانچویں عالمی انٹرنیٹ کانفرنس کے موقع پر چین کے شیزیانگ علاقہ میں چین کے پہلے ڈجیٹل نیوز اینکر نے سب کے سامنے خبر پڑھ کر سنائی۔ اس نیوز اینکر کی آواز مردانا تھی اور بالکل کسی بھی عام نیوز اینکر کی طرح ہی خبر پڑھ رہا تھا اور خبریں پڑھتے وقت خبر کے مطابق ہی چہرے کے تاثرات بھی پیش کر رہا تھا ۔
اس آرٹیفیشل انٹیلیجنس والے نیوز اینکر کو چین کی ’ژنہوا‘ نیوز ایجنسی اور چینی سرچ انجن Sogou.com نے تیارکیا ہے ۔ ’ژنہوا‘ کے مطابق یہ رپورٹنگ ٹیم کا رکن بن چکا ہے اور دن میں چوپیس گھنٹے کام کر سکتا ہے ۔ یہ نہ صرف آرٹیفیشل ویب سائٹ بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی کام کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے نیوز پروڈکشن کی لاگت میں کافی کمی تو آئے گی ہے، مزید دیگر تبدیلیاں بھی آ سکتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Nov 2018, 4:09 PM