چین ہیوسٹن میں اپنا قونصل خانہ تین روز کے اندر بند کر دے: امریکہ

نیوز کانفرنس کے دوران چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے صرف تین روز میں قونصل خانہ بند کرنے کی ڈیڈ لائن واشنگٹن ڈی سی کے چین مخالف اقدامات کی ایک اور مثال ہے۔

ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ (تصویر وی او اے)
ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ (تصویر وی او اے)
user

قومی آواز بیورو

امریکہ نے چین سے کہا ہے کہ وہ ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں اپنا قونصل خانہ تین روز کے اندر بند کر دے۔ چین نے امریکہ کے اس فیصلے پر سخت ردِ عمل دیتے ہوئے جوابی اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے چین سے ہیوسٹن قونصل خانہ خالی کرانے کے فیصلے کی تصدیق کی ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ نے یہ اقدام ملک کی خفیہ معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اُٹھایا ہے۔

چین کی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی حکام نے اُنہیں تین روز کے اندر ہیوسٹن میں سفارتی مشن بند کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بدھ کو نیوز کانفرنس کے دوران چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے صرف تین روز میں قونصل خانہ بند کرنے کی ڈیڈ لائن واشنگٹن ڈی سی کے چین مخالف اقدامات کی ایک اور مثال ہے۔ اُنہوں نے کہا وہ امریکی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ یہ غلط فیصلہ واپس لیں اور اگر وہ غلط راستے پر چلنے پر اصرار کریں گے تو چین بھی جوابی اقدامات پر مجبور ہو گا۔


ترجمان نے بتایا کہ ہیوسٹن میں اس کا قونصل خانہ معمول کے مطابق کام کر رہا تھا۔ تاہم اُنہوں نے امریکی ذرائع ابلاغ پر آنے والی ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جن میں کہا گیا تھا کہ قونصل خانے کے صحن میں منگل کو کچھ دستاویزات کو آگ لگائی گئی تھی۔ ہیوسٹن کے فائر بریگیڈ عملے نے کہا تھا کہ اُنہیں اس آگ کی اطلاع ملنے پر قونصل خانے تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

ہیوسٹن پولیس نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ قونصل خانے کے عملے نے دستاویزات کو آگ لگائی، کیوں کہ اُنہیں جمعے کو بے دخل کیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کو کرونا وائرس کا ذمہ دار ٹہھرانے، دونوں ملکوں کے درمیان جاری تجارتی تنازعات اور ہانگ کانگ سے متعلق چین کے حالیہ اقدامات کے باعث امریکہ اور چین کے تعلقات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ امریکہ نے چین پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ ان جرائم پیشہ ہیکروں کو تعاون فراہم کر رہا ہے جو دنیا بھر میں کرونا وائرس کی ویکسین اور علاج پر کام کرنے والی بایوٹیک کمپنیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

(بشکریہ وائس آف امریکہ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔