روس-یوکرین جنگ: روسی صدر پوتن مذاکرہ کے لیے ٹیم بھیجنے کو تیار
روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک نمائندہ وفد منسک بھیجنے کے لیے تیار ہو گئے ہیں، یہ جانکاری ماسکو ٹائمز نے ایک رپورٹ میں دی ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک نمائندہ وفد منسک بھیجنے کے لیے تیار ہو گئے ہیں، یہ جانکاری ماسکو ٹائمز نے ایک رپورٹ میں دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کریملن نے جمعہ کو کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کے دوسرے دن اس کی فوج نے کیف کو گھیر لیا ہے۔ یوکرینی صدر ولودمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کی ’غیر جانبداری‘ پر بحث کے لیے تیار ہیں، جس کے بعد مذاکرہ یوکرین کی ناٹو سے متعلق امیدوں کو ختم کر سکتی ہے۔ یوکرین کی ’غیر جانبداری‘ پر بحث پوتن کا ایک مطالبہ بھی ہے۔ کریملن نے کہا ہے کہ اس نے زیلینسکی کی تجویز پر توجہ دی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ پوتن نے چینی لیڈر شی جنپنگ سے فون پر کہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرہ کے لیے تیار ہے۔ ماسکو ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوو نے کہا کہ ’’ولادیمیر پوتن زیلینسکی کی تجویز کے جواب میں منسک میں ایک روسی نمائندہ وفد بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
انٹرفیکس نے ان کے حوالے سے کہا کہ نمائندہ وفد میں وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور صدارتی انتظامیہ کے افسر شامل ہوں گے۔ پیسکوو نے کہا کہ بیلاروسی صدر الیکزنڈر لوکاشینکو-ایک قریبی روسی معاون نے روس-یوکرین مذاکرہ کی میزبانی کرنے کے موقع کا استقبال کیا ہے۔ منسک پہلے 2014 اور 2015 میں مشرقی یوکرین جنگ بندی کے لیے بات چیت کی جگہ تھی۔ 20 فروری کو مشترکہ فوجی پریکٹس ختم ہونے کے بعد بیلاروس حال میں اپنے علاقوں میں ہزاروں روسی فوجیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
کریملن کے ترجمان نے یوکرین پر حملہ کرنے کے پوتن کے غیر اعلانیہ ہدف کو دہرایا، تاکہ مشرقی یوکرین کے ماسکو حامی یونینس کی ’مدد‘ کی جا سکے۔ پیسکوو نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’یہ حقیقت میں غیر جانبدار حالت (یوکرین کی) کا ایک اہم حصہ ہے۔‘‘
پوتن نے خود اعلانیہ ڈونیتسک اور لوہانسک پیپلز ریپبلک کو آزاد کی شکل میں منظوری دی ہے اور اس ہفتہ ان کی فوجی مدد کی گزارش کرنے کے بعد یوکرین کے خلاف فوجی مہم چلائی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈونیتسک اور لوہانسک وزیر خارجہ رسمی طور سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے جمعہ کو ماسکو پہنچے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔