میانمارکی فوج پرروہنگیائی خواتین کی عصمت دری کا الزام

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اقوام متحدہ: انسانی حقوق سے وابستہ تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے آج الزام لگایا کہ میانمار کے رخائن ریاست میں گزشتہ تین ماہ سے فوج روہنگیا مسلم فرقہ کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ وسیع پیمانے پر عصمت دری کے واقعات کو انجام دے رہی ہے۔

نیویارک واقع انسانی حقوق کی تنظیم کی اس رپورٹ کو اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ پرمیلا پاٹین نے حمایت کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کی مسلح افواج بڑے پیمانے پر اس طرح کے واقعات کو انجام دے رہی ہیں اور یہ نسلی کشی کی مہم جیسا ہے۔ قابل غورہے کہ میانمار کی فوج نے گذشتہ پیر کو ایک رپورٹ جاری کرکے اس طرح کے واقعات کی تردید کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ اس فرقہ کے لوگوں کی ہلاکتوں میں سیکورٹی فورسز کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ فوج نے اپنے ایک ٹاپ جنرل کو بھی ہٹا دیا ہے جس پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مہم چلانے کی ذمہ داری تھی۔اس انسانی حقوق کی تنظیم نے میانمار سے بنگلہ دیش بھاگی 52 روہنگیا خواتین اورلڑکیوں سے اس طرح کے واقعات کے بارے میں بات چیت کی تو 29 نے بتایا کہ ان کے ساتھ عصمت دری کے واقعات ہوئے ہیں۔ ایک لڑکی نے اپنے ساتھ کم از کم دس فوجیوں کے مظالم کے خوفناک واقعہ کا انکشاف کیا ۔

رپورٹ تیار کرنے والے انسانی حقوق کے کارکن اور ریسرچر اسکائی وہیلر نے بتایا "روہنگیا مسلمانوں کی نسلی تطہیرکی مہم میں میانمار فوج کی طرف سے عصمت دری ایک عام بات جیسا واقعہ ہو گیا ہے جو سب سے زیادہ خوفناک اور دل دہلانے والا ہے‘‘۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ میانمار فوج کی وحشیانہ تشدد کےسبب کئی خواتین اور لڑکیوں کو انتہائی ذہنی اور جسمانی اذیتیں پہنچی ہیں۔ تنظیم نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ میانمار فوج کے خلاف ہتھیار خریدنے پر پابندی لگائی جائے اور جنسی تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مجرم فوجی افسران پر کارروائی کی جائے۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے 15 سالہ بچی ہالہ صادق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کم از کم دس فوجیوں نے اس کے ساتھ زیادتی کی کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔