’کوئی قدم اٹھایا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا ‘، ایران نے اسرائیل اور امریکہ کو دی وارننگ
اسرائیل کی طرف سے ہونے والے کسی بھی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایران پوری طرح تیار ہے، وہ اپنے بیلسٹک میزائلوں کی رینج بڑھانے پر غور کر رہا ہے، ساتھ ہی نیوکلیائی تھیوری کا تجزیہ بھی کر سکتا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے اسرائیل اور امریکہ کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل اور امریکہ ان کے ملک کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھاتا ہے تو انہیں ’سخت جواب‘ ملے گا۔ ایرانی سپریم لیڈر نے یہ بیان طلباء سے ایک خطاب کے دوران دیا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں یکم نومبر کو خامنہ ای کے ایک مشیر نے اشارہ دیا کہ ایران اپنے بیلسٹک میزائلوں کی رینج بڑھانے پر غور کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران اپنی نیوکلیائی تھیوری کا تجزیہ بھی کر سکتا ہے۔ یہ فیصلہ ایران اور اس کے حریف اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان لیا جا سکتا ہے جس میں میزائل اور فضائی حملہ بھی شامل ہے۔
خامنہ ای کے مشیر نے بتایا کہ ’’اگرچہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کی تکنیکی صلاحیت موجود ہے، لیکن حالیہ دنوں میں اسے مذہبی فتویٰ کے ذریعہ روکا گیا ہے۔ یہ فتویٰ سال 2000 کی ابتداء میں جاری کی گئی تھی، جس میں جوہری ہتھیار بنانے پر روک لگا دی گئی ہے۔‘‘ خامنہ ای اور اس کے مشیر کے بیان سے واضح ہے کہ ایران اپنی فوجی قوت کو بڑھانے اور سیکورٹی پالیسیوں پر نظر ثانی کے لئے اقدامات کر سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی خامنہ ای نے کہا تھا کہ ’’ایران کے متعلق یہودی (اسرائیل) غلط اندازہ لگا رہے ہیں، وہ ایران کو نہیں جانتے۔ وہ ابھی تک ایرانی عوام کی طاقت اور عزم کو صحیح طور پر سمجھ نہیں پائے۔ ہمیں انہیں یہ باتیں سمجھانی ہوں گی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ہمارے حکام کو یہ اندازہ لگانا چاہئے، اور ٹھیک سے سمجھنا چاہئے کہ اب دشمن کو ایرانی عوام کی طاقت دکھانے کے لئے کیا اقدام کیے جانے چاہئیں اور جو بھی اس ملک کے مفاد کے حق میں ہو وہ کرنا چاہئے۔‘‘
واضح ہو کہ اسرائیل نے 25 اکتوبر کی رات کو ایران پر فضائی حملہ کیا تھا۔ اسرائیل کے 100 لڑاکا طیاروں نے ایران کی فضائی حدود میں گھس کر بے تحاشہ بمباری کی۔ اس حملے میں کئی لوگوں کی موت ہو گئی تھی، اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔