مصر اور سعودی عرب، ٹویٹر نے ہزاروں اکاؤنٹس بند کر دیے

ٹویٹر انتظامیہ نے مصر، سعوی عرب، ہنڈوراس اور سربیا کے ہزاروں اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں۔ سعودی عرب اور مصر کے زیادہ تر اکاؤنٹس سے قطر، ترکی اور ایران کے خلاف جعلی مواد شائع کیا جا رہا تھا۔

مصر اور سعودی عرب، ٹویٹر نے ہزاروں اکاؤنٹس بند کر دیے
مصر اور سعودی عرب، ٹویٹر نے ہزاروں اکاؤنٹس بند کر دیے
user

ڈی. ڈبلیو

ٹویٹر انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق مندرجہ بالا ممالک میں جن ہزاروں اکاؤنٹس کو بند کیا گیا ہے، ان سے یا تو حکومتیں یکطرفہ مواد شائع کر رہی تھیں یا پھر حکومتی بیانیے کے حق میں مواد پھیلایا جا رہا تھا۔

ٹویٹر کی طرح دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھی اس وقت شدید دباو کا سامنا ہے کہ وہ اپنے اپنے پلیٹ فارمز کو غلط معلومات یا پھر نفرت انگیز مواد سے صاف کریں۔ دوسری جانب کورونا وائرس سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کی وجہ سے بھی ان سوشل میڈیا کمپنیوں نے جانچ پڑتال کرنے کا نظام مزید سخت بنا دیا ہے۔


ٹویٹر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق متاثرہ ہزاروں اکاؤنٹس ان کی طرف سے متعارف کردہ پالیسیوں کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی مکالمے کی کوششوں کو کمزور کرنے میں مصروف تھے۔

مصر میں الفجر نامی نیٹ ورک کے پچیس سو اکتالیس اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں۔ یہ جعلی اکاؤٹنس ایران، قطر اور ترکی کے خلاف مواد کی بھرپور اشاعت میں مصروف تھے۔ ٹویٹر انتظامیہ کے بیان میں کہا گیا ہے، "تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ اکاؤنٹس براہ راست مصری حکومت سے ہدایات وصول کر رہے تھے۔”


اسی طرح ٹویٹر نے ہنڈوراس میں ایک ہی آئی پی ایڈریس سے چلنے والے اکتیس سو سے زائد اکاؤنٹ بند کیے ہیں۔ یہ اکاؤنٹس ملکی صدر کے بیانیے کی ترویج میں مصروف تھے۔

ٹویٹر نے سعودی عرب سے منسلک پانچ ہزار تین سو پچاس اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ اکاؤنٹس ایک ساتھ متحدہ عرب امارات، مصر اور سعودی عرب سے آپریٹ کیے جا رہے تھے۔ ان ہزاروں اکاؤنٹس سے ایسا مواد شائع کیا جا رہا تھا، جس میں سعودی عرب کی قیادت کی تعریف کی جاتی تھی۔ اسی طرح یہ اکاؤنٹس یمن میں قطر اور ترکی کے کردار کے حوالے سے تنقیدی اور یکطرفہ مواد شائع کرنے میں پیش پیش تھے۔


سربیا کے ان آٹھ ہزار پانچ سو سے زائد اکاؤنٹس کو بھی بند کر دیا گیا ہے، جو وہاں برسر اقتدار سیاسی جماعت اور اس کی قیادت کی مشہوری میں مصروف تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔