’برازیل مستقبل میں پچاس سال پیچھے‘: بولسونارو کون ہیں؟

انتہائی دائیں بازو کے امیداور ژائیر بولسونارو برازیل کے اگلے صدر ہو سکتے ہیں۔ وہ آمریت کے دور میں فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور وہ تب سے بائیں بازو کے حلقوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔

’برازیل مستقبل میں پچاس سال پیچھے‘: بولسونارو کون ہیں؟
’برازیل مستقبل میں پچاس سال پیچھے‘: بولسونارو کون ہیں؟
user

ڈی. ڈبلیو

ژائیر بولسونارو نے تقریباً ایک ہفتہ قبل اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ ملک میں ایسی ’صفائی‘ کریں گے کہ جو تاریخ میں نہیں ہوئی۔ ان کے بقول جو لوگ اکثریتی رائے کا احترام نہیں کرنا چاہتے تو انہیں جیل یا جلا وطنی میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ بولسونارو ستمبر کے اوائل میں خنجر سے کیے گئے ایک حملے میں زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد سے انہیں عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا۔

انہوں نے یہ بھی عندیا دیا ہے کہ بے وطن افراد کی تحریک ’ایم ایس ٹی‘ اور بے گھر افراد ’ایم ٹی ایس ٹی‘ نامی تحریک کے ساتھ دہشت گرد تنظیموں جیسا سلوک کیا جائے گا اور ہاداد بھی لولا ڈی سلوا کے ساتھ جیل جائیں گے۔ بائیں بازو کی ورکرز پارٹی کے صدارتی امیدوار اور بولسونارو کے حریف فرناندو ہاداد کو سابق صدر لولا ڈی سلوا کی جگہ میدان میں آنا پڑا ہے کیونکہ ڈی سلوا ستمبر سے بدعنوانی کے ایک مقدمے کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ عدلیہ نے صدارتی انتخابات میں ان کے حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ایک طویل عرصے تک سیاسی اسٹیبلشمنٹ 63 سالہ بولوسونارو کوایک ’مسخرہ‘ قرار دیتی رہی۔ وہ 1991ء سے کانگریس میں ہیں۔ اپنی انتہائی دائیں بازو کی سوشل لبرل پارٹی کی جانب سے وہ زیادہ تر پارلمیان کی پچھلی نشستوں پر بیٹھا کرتے تھے اور توجہ حاصل کرنے کے لیے وہ دھواں دار بیانات اور دسروں کی تضحیک بھی کیا کرتے تھے۔

مثال کے طور پر ایک مرتبہ انہوں نے ورکز پارٹی کی ایک خاتون رکن پارلیمان کے بارے میں کہا تھا، ’’بہت بدصورت ہے اور وہ اس لائق بھی نہیں کہ اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جا سکے۔‘‘

وہ ہم جنس پرستوں پر بھی شدید تنقید کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ انہوں نے کہا تھا، ’’ایک ہم جنس پرست بیٹا پیدا ہونے سے بہتر ہے کہ ان کے گھر مردہ بچہ پیدا ہو۔‘‘

بولوسونارو کے زیادہ تر مداح نوجوان اور درمیانی عمروں یعنی مڈل ایج مرد ہیں۔ ان سب کے لیے وہ ایک ایسی شخصیت ہیں، جو برازیل کو کیوبا اور وینزویلا کی طرح سوشلسٹوں کی ہاتھوں میں جانے سے روک سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔