پرنب مکھرجی کا آر ایس ایس کی تقریب میں جانے کا پیغام

سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کو اپنی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی بلا کر آر ایس ایس نے اپنے اور بی جے کے لیے ایک ساتھ کئی مفادات حاصل کیے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی نے ناگپور کا دورہ بھی کر لیا اور تقریر بھی ہو گئی۔ ان کی تقریر سے متعلق جو خدشات ایک طبقہ کو تھیں، وہ بھی کچھ حد تک دور ہو گئیں۔ اس تقریر پر رد عمل بھی آ گئے، تعریفیں بھی ہو گئیں اور تنقید بھی۔ اس پورے انعقاد سے کسے کیا فائدہ ہوا، اسے لے کر شروعاتی تجزیے تو آئے لیکن اصل تصویر سامنے آنا شاید ابھی باقی ہے۔

ایسا تو ہے نہیں کہ آر ایس ایس نے یوں ہی پرنب مکھرجی کو اپنی تقریب میں بلا لیا۔ اس کے پس پشت ضرور کوئی خاص مقصد ہوگا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ مقاصد یہ ہو سکتے ہیں...

  • آر ایس ایس کے ذریعہ پرنب مکھرجی کو مدعو کرنا منصوبہ بند پالیسی کا حصہ تھا اور سب سے پہلا فائدہ تو یہ ہوا کہ آر ایس ایس کی جس تقریب کو سنگل کالم میں اور وہ بھی مقامی اخباروں میں جگہ ملتی تھی وہ قومی سطح پر براہ راست دیکھا گیا، پڑھا گیا اور اس پر مباحثے ہوئے۔
  • پرنب مکھرجی کی تقریر سننے کی کوشش میں پورے ملک نے ٹی وی چینلوں پر آر ایس ایس کے سویم سیوکوں کو منظم انداز میں پریڈ کرتے ہوئے اور پرچم کشائی کرتے ہوئے دیکھا، ساتھ ہی موہن بھاگوت کی بھی تقریر سنی۔
  • موہن بھاگوت نے اپنی تقریر میں ہندوتوا کی بات تو کی لیکن احتیاط برتتے ہوئے ایک نرم رخ اختیار کیا تاکہ آر ایس ایس کی بہتر شبیہ ملک کے سامنے آ سکے۔ آر ایس ایس اور اس سے جڑے اداروں اور تنظیموں کے سخت رخ کے برعکس موہن بھاگوت ہندوتوا کی لبرل شبیہ کو پیش کرنے کی کوشش کرتے نظر آئے۔ ابھی تک صرف ہندو کی بات کرنے والا آر ایس ایس سبھی مذاہب اور ذاتوں وغیرہ کو ایک ہی ہندوستان کی اولاد بتانے لگا۔
  • حال کے ضمنی انتخابات میں پولرائزیشن کی کوششیں ناکام رہیں اور کیرانہ جیسے علاقے میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے میں آر ایس ایس کو ایک بہتر رویہ نہ صرف اپنانے بلکہ اس کی تشہیر کرنے کی بھی ضرورت تھی، تاکہ بی جے پی کے لیے ماحول بنایا جا سکے۔ شاید اسی سوچ کے بعد ہی بی جے پی اور آر ایس ایس ایک ساتھ رابطہ اور ڈائیلاگ کی بات کر رہے ہیں۔ امت شاہ ’سمپرک فار سمرتھن‘ مہم پر نکلے ہوئے ہیں، تو آر ایس ایس نے بھی ڈائیلاگ کی شروعات کی ہے۔
  • پرنب مکھرجی کے پروگرام کا سیدھا نشریہ ہونے کا مطلب یہ بھی ہے کہ آر ایس ایس نے جنگ کا بگل پھونک دیا ہے اور آنے والے دنوں میں وہ بی جے پی کے لیے کھل کر تشہیر کرے گی۔
  • اس تقریب سے بی جے پی کو بھی فائدہ ہوا ہے۔ خبر گرم ہے اور زمینی تصویریں بتاتی ہیں کہ 2019 میں بی جے پی کو اتر پردیش، بہار، راجستھان اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں 2014 جیسی کامیابی شاید نہیں ملے گی۔ موٹے طور پر دیکھا جائے تو ان چار ریاستوں میں اسے تقریباً 100 سیٹوں کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اس کے ازالہ کے لیے اس کی نظر بنگال اور اڈیشہ پر ہے۔ گزشتہ دنوں خبریں آئیں تھیں کہ شاید نریندر مودی آئندہ انتخاب اڈیشہ کے پُری سے لڑیں۔
  • پرنب مکھرجی کا بنگالی ہونا بھی اور آر ایس ایس کے اسٹیج سے بولنا بھی بی جے پی کے لیے شاید مغربی بنگال میں کوئی نیا راستہ بنا دے۔
  • ویسے بھی بی جے پی ایک ایک کر کے کانگریس کے لیڈروں کو اپنا بنانے کی مہم میں لگی ہوئی ہے۔ مہاتما گاندھی پہلے ہی اپنے چشمے کے ساتھ کئی سرکاری منصوبوں کا حصہ ہیں تو پٹیل کی عظیم الشان مورتی بن رہی ہے اور وزیر اعظم مودی تو امبیڈکر کو اپنا کہنے میں کوئی جھجک نہیں محسوس کرتے۔ اس کے علاوہ بوس اور شاستری کے خاندانوں کو بھی بی جے پی جب موقع ملتا ہے خود سے جڑا ہوا بتانے میں ذرا بھی دیر نہیں کرتی۔ اب نشانہ کانگریس کے چانکیہ کہے جانے والے پرنب دا پر تھا جسے کامیابی کے ساتھ اس نے استعمال کیا۔
  • آنے والے دنوں میں پرنب مکھرجی کے نام پر کیا کیا ہوگا، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ یہ بھی دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس پورے انعقاد کو سوشل میڈیا کس کے حق میں کس طرح توڑے گا اور مروڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Jun 2018, 3:51 AM