کووِڈ۔19 کے سبب خواتین نےاپنی طبی جانچ کروانے نہیں آ ئیں
کووِڈ-19 وبا سے پہلے اسپتال میں ہر ماہ تقریباً 400 خواتین اسکریننگ کے لیے اور کم ازکم 200 خواتین پوسٹ۔آپریٹیو فالو اپ کے لیے آتی تھیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے یہ تعداد 70 فیصد تک کم ہو گئی۔
ملک میں گذشتہ برس بریسٹ کینسر (چھاتی کے سرطان) کے 1,62,468 کسیز سامنے آئے تھے اور موجودہ حالات میں کووِڈ۔19 وبا کے سبب خواتین اپنی صحت جانچ نہیں کروا پا رہی ہیں نتیجۃً مواصلاتی امراض جیسے امراض قلب، ذیابیطس اور کینسر جیسے دیگر مسائل صحت پر بوجھ بنتے جا رہے ہیں۔
بریسٹ کینسر پوری دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی خواتین میں موت کی اہم وجہ ہے۔ ہندوستان میں ہر سال بریسٹ کینسر کے 1.5 سے زیادہ معاملوں کا تصفیہ کیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2026 تک ہندوستان میں تقریباً 2.3 لاکھ خواتین بریسٹ کینسر سے متاثر ہوں گی جو مغربی ممالک کے برابر ہے۔ اندرپرستھ اپولو اسپتال کے کینسر امراض کے ماہر ڈاکٹر رمیش سرین نے بتایا کہ کووِڈ-19 وبا سے پہلے اسپتال میں ہر ماہ تقریباً 400 خواتین اسکریننگ کے لیے اور کم ازکم 200 خواتین پوسٹ۔آپریٹیو فالو اپ کے لیے آتی تھیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے یہ تعداد 70 فیصد تک کم ہو گئی۔ اگست۔ستمبر مہینے میں دوسرے اور تیسرے مرحلے کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اسی سے واضح ہے کہ گذشتہ 6 ماہ کے دوران ان مریضوں میں علاج کو نظر کرنے کی وجہ سے پہلے اسٹیج کا کینسر مہلک تیسرے مرحلے تک پہنچ گیا ہے۔
ڈاکٹر سرین نے کہا،’ عمر بڑھنے کے ساتھ بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ ہندوستانی خواتین میں بریسٹ کینسر مغربی خواتین کے مقابلے 10 سال پہلے ہوتا ہے کیونکہ ہندوستانی خواتین میں جینیاتی اور طرز زندگی سے منسلک وجوہات اس کی اہم وجہ ہیں۔ ہندوستان میں کینسر متاثرہ تقریباً 12 فیصد خواتین کی عمر 30-40 برس کے درمیان ہے اور 50 فیصد کیسز میں خواتین کی عمر 40-50 کے درمیان ہے۔ اس کے بر عکس 30-40 برس کی عمر میں بریسٹ کینسر کے محض 7 فیصد کیسز پائے گئے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ 40 کی عمر کے بعد خواتین کو ہر سال میموگرافی کروانے کی صلاح دی جاتی ہے۔ حالانکہ خاندان کی تاریخ اور ذاتی تاریخ کی بنیاد پرعلاحدہ شیڈیول کی صلاح دی جا سکتی ہے۔ جن خواتین میں چھاتی کے ٹِشیوز گھنے ہوتے ہیں، انھیں مَیموگرام کے ساتھ اعلیٰ معیار کا الٹراساؤنڈ بھی کروانا چاہیے۔ چھاتی کے کینسر کی ابتدائی تشخیص سے کئی گنا علاج کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دیر سے تشخیص ہونے کی صورت میں مریض کو پَیلی ایٹیو کیئر دینا ہوتی ہے۔ بریسٹ کینسر کو نہ صرف شکست دی جا سکتی ہے بلکہ اس سے بچا بھی جا سکتا ہے۔‘
ڈاکٹر سرین نے بتایا کہ صحتمند طرز زندگی اختیار کرنا، شراب محدود مقدار میں پینا، تمباکو کا نہ کھانا اور بہ ضابطہ ورزش کے ذریعے بریسٹ کینسر سے بچا جا سکتا ہے۔ تناؤ سے صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ بریسٹ کینسر کے علاج کے لیے ہدایات تبدیل کی گئی ہیں۔ دواؤں یا کیموتھیریپی یا دونوں کے ذریعے کینسر کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ چھاتی میں کوئی بھی تبدیلی ہونے پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ کووِڈ۔19 کے سبب تشخیص، اسکریننگ کو نہ ٹالیں کیونکہ تشخیص اور علاج میں تاخیر مہلک ثابت ہو سکتی ہے‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔