کیا ورون گاندھی کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں؟
سلطان پور سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور راہل گاندھی کے چچازاد بھائی ورون گاندھی کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں۔
پارٹی کی قیادت اور قیادت کے کام کرنے کے طریقے سے ناراض اندرا گاندھی کے پوتے اور سنجے گاندھی کے بیٹے ورون گاندھی کے تعلق سے یہ بات چرچہ میں ہے کہ وہ کسی بھی وقت بی جے پی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ ادھر یہ بات عام ہے کہ راہل گاندھی کے پارٹی کی کمان سنبھالنے کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں اور ان بڑی تبدیلیوں میں دو بھائی ایک ساتھ آ سکتے ہیں۔ ورون گاندھی سلطان پور سے بی جےپی کے رکن پارلیمنٹ اور راہل گاندھی کے چچازاد بھائی ہیں۔
کانگریس کارکنان میں اس بات کو لے کر بحث چل رہی ہے کہ ورون گاندھی کو بی جے پی میں ان کے قد کے مطابق عزت نہیں دی جا رہی ہے۔ پارٹی میں انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ان میں وزیر اعلیٰ بننے کی قابلیت تھی لیکن پارٹی نے ترجیح نہیں دی ۔ جبکہ بی جے پی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ کسی کو اپنی بات کہنے کا حق نہیں ہے۔ پھر بھی ورون گاندھی نے مسلسل اپنی بات کو رکھا ہے۔
سیاسی گلیاروں میں یہ بات گشت کر رہی ہے کہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات سے قبل ورون گاندھی کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں ، اگر ایسا ہوتا ہے تو راہل-ورون ۔پرینکا کی تکڑی بڑا کارنامہ انجام دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرینکا گاندھی اور ورون گاندھی کے تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں۔ ورون کو کانگریس میں لانے کے لئے پرینکا ایک بڑا کردار ادا کر سکتی ہیں اور یہ دونوں نہ صرف ایک دوسرے کے قریب ہیں بلکہ ایک دوسرے کی بہت عزت بھی کرتے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پرینکا اکثر ورون سے ملنے ان کے گھر بھی چلی جاتی ہیں جہاں وہ اپنی چاچی اور مرکزی وزیر مینکا گاندھی سے بھی ملتی ہیں۔
غورطلب ہے کہ ورون گاندھی ہو ں یا پھر راہل گاندھی دونوں کی طرف سے کبھی بھی کھلے طور پر ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہیں ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان اشاروں کو توجہ مل رہی ہے۔ اگر ورون گاندھی کانگریس کا دامن تھام لیتے ہیں تو تقریباً 35 سال بعد یہ کنبہ ایک ساتھ ہوگا۔
واضح رہے کہ ورون گاندھی وقتاً فوقتاً اپنی بات رکھتے آئے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے مرکزی حکومت کے موقف کے برعکس بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کو روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنی چاہئے۔ ذرائع کے مطابق ورون جہاں اس بات کو لے کر خفا ہیں کہ ان کو پارٹی میں نظر انداز کیا گیا ہے وہیں وہ اس بات سے زیادہ خفا ہیں کہ بی جے پی ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ان کے والد کے نانا اور ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی نشانیوں کو ختم کرنے میں مصروف ہے۔اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ورون کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں اور راہل کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں؟
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔