ملک میں کیا ہو رہا ہے ،با مبے ہائی کورٹ کا سوال

نریندر دابھولکر اور گووند پنسارے کے قتل سے وابستہ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا، آج ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ لوگ بسوں کو آگ لگا دیتے ہیں، پتھربازی کرتے ہیں۔ آخر ہماری ترجیحات کیا ہیں؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بامبے ہائی کورٹ کی ایک ڈویزن بینچ کا یہ بیان کہ ملک اس وقت برے دور سے گزر رہا ہے اپنے آپ میں ملک کی موجودہ حکومت پر سوال کھڑا کرتا ہے ۔ بینچ نے کہا آج نہ کوئی شخص آزادی سے گھوم سکتا ہے اور نہ ہی کچھ کہہ سکتا ہے۔ جسٹس ایس سی دھمادھیکاری اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی بینچ اندھے اعتماد کے خلاف لڑنے والے نریندر دابھولکر اور گووند پنسارے کے خاندان کے افراد کی طرف سے داخل کی گئی عرضی پر سماعت کررہی تھی۔

بامبے ہائی کورٹ کی بینچ نے کہا ہے کہ ہم آج ایک برے دور کے گواہ بن رہے ہیں۔ ملک کے باشندگان کو لگتا ہے کہ وہ اپنی آواز آزاد ی کے ساتھ نہیں اٹھا سکتے ۔ بینچ نے سوال کیا کہ کیا ہم ایسا دن دیکھنے جا رہے جب ہر شخص کھلے عام بولنے اور گھومنے کے لئے پولس حفاظت کی ضرورت محسوس کرے گا؟

ہائی کورٹ بینچ نے کہا ہے کہ ’’آج ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ لوگ آتے ہیں اور بسوں کو نذر آتش کر دیتے ہیں، پتھربازی کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ سب مفت کا ہے ؟ ہماری ترجیحات کیا ہیں؟ ایک ملک اور ایک حکومت ہے، حکومت کل بدل بھی سکتی ہے لیکن ملک کا کیا؟ یہ کروڑوں لوگوں کا گھر ہے۔ کیا اپنے دل کی بات کہنے کے لئے کل ہر کسی کو پولس پروٹیکشن لینی ہوگی؟‘‘

دراصل دابھولکر اور پنسارے کے قتل کے معاملہ میں ہائی کورٹ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے رویہ سے ناخوش ہے اس لئے بینچ نے برہمی کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ نریندر دابھولکر کا پونے میں اس وقت گولی مارکر 20 اگست کوقتل کر دیا گیا تھا جب وہ صبح کو سیر پر نکلے تھے۔ وہیں گووند پنسارے کو 16 فروری 2015 میں کولہاپور میں گولی مار دی گئی تھی، انہوں نے 4 دن بعد علاج کے دوران اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔

واضح رہے نریندر دابھولکر اور گووند پنسارے کے خاندان کے افراد کی نگرانی میں قتل کی غیر جانبادانہ جانچ کرانے کی مانگ کو لے کر عرضی داخل کی ہے۔ حالانکہ سی بی آئی اور مہاراشٹر سی آئی ڈی کی خصوصی تفتیشی ٹیم معاملہ کی جانچ میں مصروف ہے ۔ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے جانچ ایجنسیوں اور مہاراشٹر کی وزارت داخلہ سے ان معاملات کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کو کہا تھا۔ اس پر جانچ ایجنسیوں اور وزارت داخلہ نے بد ھ کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ اس پر ہائی کورٹ نے اس رپورٹ پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ عدالت عالیہ نے تفتیشی ایجنسی سے سوال پوچھا کہ کیا آپ سماج کے خلاف ہو رہے جرائم کی اسی طرح جانچ کرتے ہیں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔