پری یونیورسٹی امتحانات کے دوران حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہوگی، کرناٹک کے وزیر تعلیم کا بیان
کرناٹک ہائی کورٹ نے گزشتہ سال تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ حجاب پہننا ضروری مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے۔
بنگلورو: حجاب پہننے والے طلباء کو 9 مارچ سے شروع ہونے والے دوسرے پری یونیورسٹی کورس (پی یو سی) امتحانات میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے اتوار (5 مارچ) کو یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی طلبا کو یونیفارم پہن کر امتحان دینا ہوگا۔ حجاب پہننے والی طالبات کو امتحانات میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا تعلیمی ادارے اور حکومت طے شدہ اصولوں کے مطابق کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : اکیسویں صدی امریکی صدی نہیں ہو سکتی... ظفر آغا
وزیر نے مزید کہا کہ حجاب پر پابندی کے بعد امتحانات میں شرکت کرنے والے مسلم طالبات کی تعداد میں بہتری آئی ہے۔ تاہم، انہوں نے اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے کوئی صحیح تعداد نہیں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ حجاب پر پابندی کے بعد امتحانات میں شرکت کرنے والی مسلم لڑکیوں کی تعداد اور ان کے اندراج کے تناسب میں اضافہ ہوا ہے۔ خیال رہے کہ کرناٹک کے کالج میں حجاب پہننے پر تنازعہ کے بعد عدالت نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگا دی تھی۔
دریں اثنا، سپریم کورٹ نے جمعہ کو کرناٹک کے سرکاری اداروں کو طلبا کو حجاب پہن کر امتحانات میں شرکت کی اجازت دینے کے لیے عرضیوں پر فوری سماعت سے انکار کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ وہ کرناٹک کے سرکاری اسکولوں میں حجاب پہن کر حاضر ہونے کی اجازت مانگنے والی مسلم طالبات کی درخواست کی سماعت کے لیے تین ججوں کی بنچ تشکیل دے گی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے کہا کہ ایک بنچ تشکیل دی جائے گی۔ مسلم طالبات کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے دلیل دی کہ (مسلم) لڑکیوں کا ایک اور تعلیمی سال برباد ہونے کے دہانے پر ہے کیونکہ سرکاری اسکولوں میں امتحانات ہو رہے ہیں جہاں حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہے۔
جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ معاملہ ہولی کی تعطیلات کے بعد سماعت کے لیے درج کیا جائے گا۔ تاریخ طے کیے بغیر عدالت نے کہا کہ وہ بنچ تشکیل دے گی۔ سپریم کورٹ ہولی کی چھٹی کے لیے 6 مارچ سے بند رہے گا اور 13 مارچ کو دوبارہ کھلے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔