مودی کی اقتدار میں واپسی کے تمام راستے بند: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ مودی کی اقتدار میں واپسی کے راستے ہم نے 90 فیصد بند کر دئے ہیں اور باقی دس فیصد راستے لوگوں کو گالی دیکر بند کرنے میں انہوں نے خود ہی ہماری مدد کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے حزب اختلاف کے طور پر کانگریس کی کارکردگی کو کامیاب بتاتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران پارٹی نے مؤثر طریقہ سے عوام کے مسائل کو اٹھایا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے ان کے تمام راستے بند کر دئے گئے ہیں۔

راہل گاندھی نے جمعہ کے روز کانگریس پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نریندر مودی کی اقتدار میں واپسی کے راستے روکنے کے لئے گزشتہ دو برسوں سے مسلسل اور منظم طریقے سے کام کیا گیا ہے اور ان کے بچنے کے تقریباً 90 فی صد راستے بند کر دئے گئے ہیں اور باقی دس فیصد راستے لوگوں کو گالی دیکر بند کرنے میں انہوں نے خود ہی ہماری مدد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’انتخابات کے بعد کوئی بھی اپوزیشن پارٹی بی جے پی کے ساتھ جانے والی نہیں ہے۔ مودی نے تیلگودیشم پارٹی کے رہنما چندرا بابو نائیڈو کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے! یہ سب نے دیکھا ہے اور ایسی صورتحال میں کیا نائیڈو ان کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں؟‘‘

کانگریسی صدر نے کہا کہ اگر مرکز میں کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور یو پی اے کی سربراہ سونیا گاندھی کا کردار بہت اہم ہوگا۔ بی جے پی کے تین لاکھ سے زائد لوک سبھا نشستیں جیتنے کے دعوی پر انہوں نے کہا کہ 23 مئی کو جواب مل جائے گا۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحادی حکومت کی تشکیل کے سوال پر، انہوں نے کہا کہ انتخاب کے نتائج آنے بعد ہی اس بارے میں غور کیا جائے گا۔

قبل ازیں، آخری اور ساتویں مرحلہ کی تشہیر کے اختتام سے عین قبل کی گئی اس پریس کانفرنس سے خطاب کے دروان راہل گاندھی نے اپنے پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔ راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی سے سوال کیا کہ آپ نے مجھ سے رافیل پر بحث کرنے کی جرأت کیوں نہیں کی اور میرے سوالوں کا جواب کیوں نہیں دیا! راہل گاندھی نے کہا کہ میں مودی جی کے والدین کی عزت کرتا ہوں اور ان کے خلاف ایک لفظ نہیں بولوں گا۔


راہل گاندھی نے کہا، ’’سب سے پہلے میں پریس کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے پوری مہم کی کوریج کی۔ سب سے بڑا شکریہ عوام کو جو اس ملک کو آنے والے دنوں میں راستہ دکھانے کا کام کریں گے اور کانگریس کے جو کارکنان ہیں، بوتھ ورکرس ہیں، امیدوار ہیں اور جو ہماری ٹیم ہے ان کو بھی بہت بہت شکریہ۔‘‘ انہوں نے کہا، وزیر اعظم کی پہلی پریس کانفرنس الیکشن کے نتیجہ سے چار پانچ دن پہلے ہوتی ہے۔

نریندر مودی کی پریس کانفرنس پر طنز کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ’’وزیر اعظم پہلی بار ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ اور مجھے بتایا گیا کہ پیچھے سے دروازے بھی بند ہو گئے ہیں۔ جو جرنلسٹ اندر گھسنا چاہتے ہیں انھیں گھسنے نہیں دیا جا رہا۔ دروازہ بند کر دیا گیا ہے۔ بڑا زبردست پریس کانفرنس ہو رہا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’وزیر اعظم اس وقت پریس کانفرنس کر رہے ہیں میں یہاں سے ہی سوال پوچھتا ہوں، آپ پریس کو بتا دیجیے کہ آپ نے رافیل معاملے پر مجھ سے ڈیبیٹ کیوں نہیں کی؟‘‘


راہل گاندھی نے کہا کہ جو نریندر مودی جی کی فلاسفی ہے وہ تشدد کی فلاسفی ہے۔ وہ گاندھی جی کی فلاسفی نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’میں عوام کے فیصلے کے بارے میں نہیں بولوں گا۔ عوام 23 مئی کو فیصلہ کرے گی۔ عوام کے فیصلے کو سامنے رکھ کر ہم کوئی بھی قدم اٹھائیں گے۔‘‘


الیکشن کمیشن پر نکتہ چینی کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ’’مجھے یہ کہنا اچھا نہیں لگ رہا ہے لیکن الیکشن کمیشن کا جو اس الیکشن میں رول رہا ہے وہ جانبدار رہا ہے۔ نریندر مودی جو بھی بولنا چاہتے ہیں بول دیتے ہیں۔ اسی بات کے لیے کسی اور کو ٹوکا جاتا ہے۔ نریندر مودی جو کہنا چاہتے ہیں کہتے ہیں۔ تو جانبداری تو ضرور دکھ رہی ہے۔ ایک اور چیز میں جانبداری نظر آئی ہے اور وہ یہ کہ الیکشن کا جو شیڈول بنایا گیا ہے وہ مودی جی کی ریلی کو دیکھ کر بنایا گیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارا جو کام ہے وہ عوام کے ایشوز کو اٹھانا ہے اور ہم نے اٹھایا ہے۔ میں سچ بولوں تو بی جے پی کے پاس ہم سے بہت پیسہ ہے۔ ان لمیٹڈ پیسہ، ان لمیٹڈ مارکیٹنگ، ان لمیٹڈ... ہمارے پاس سچائی ہے۔ سچائی جیتے گی۔ تین چار ایشوز پر الیکشن ہوا ہے۔ بے روزگاری، کسانوں کی حالت، رافیل، معاشی بدحالی۔ لیکن ان سب پر نریندر مودی نے کوئی جواب ہی نہیں دیا۔‘‘


راہل گاندھی نے کہا، ’’نریندر مودی لوگوں کو یہ بتا رہے ہیں کہ میں آم ایسے کھاتا ہوں، کپڑا ایسے پہنتا ہوں۔ میڈیا والوں سے بھی شکایت ہے کہ مجھ سے رافیل اور نیائے منصوبہ کے بارے میں پوچھتے ہیں لیکن مودی جی سے پوچھتے ہیں کہ آم کیسے کھایا جاتا ہے اور کپڑے کیسے پہننا پسند کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’اگر نریندر مودی کے والدین، جو پالیٹکس میں نہیں ہیں، انھوں نے کچھ غلط بھی کیا تب بھی میں نریندر مودی کے والدین کے بارے میں نہیں بولوں گا۔ لیکن اگر نریندر مودی میرے بارے میں، میری فیملی کے بارے میں، میری ماں اور باپ کے بارے میں جو کچھ بھی برا بولنا چاہتے ہیں وہ بول سکتے ہیں۔‘‘


راہل گاندھی نے کہا، ’’کانگریس الیکشن بہت بڑھیا طریقے سے لڑی۔ جو اپوزیشن کا کردار نبھانا تھا وہ نبھایا۔ 2014 میں ہمارے پاس نمبر بہت زیادہ نہیں تھی لیکن پھر بھی کانگریس پارٹی نے اپوزیشن کا کردار ’اے گریڈ‘ سے نبھایا۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے نریندر مودی کو گھیر دیا۔ مودی جی جو 2014 میں تھے، ان کا جو آئیڈیا تھا اس کو کانگریس پارٹی نے ختم کر دیا۔‘‘

آخر میں انہوں نے کہا، ’’سونیا گاندھی جی، منموہن سنگھ جی، جو ہمارے سینئرس ہیں، ان کا بہت تجربہ ہے۔ اور میں نریندر مودی نہیں ہوں۔ میں تجربہ کو دھکا مار کے بھگاتا نہیں ہوں۔ اس لیے جو ہمارے سینئرس کا تجربہ ہے اس کا فائدہ کانگریس پارٹی اٹھائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جنتا مالک ہے، جو آرڈر جنتا دے گی ہم وہی کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 17 May 2019, 8:10 PM