یوپی: ساتویں مرحلے کی ووٹنگ اختتام پذیر، 56.84 فیصدی ووٹنگ درج
چندولی لوک سبھا حلقے سے موصول اطلاع کے مطابق سیکتیا پولنگ بوتھ کے نزدیک بی جے پی کارکنوں اور ایس پی کارکنوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا۔ اس موقع پر بی جے پی ایم ایل سادھنا سنگھ موقع پر موجود تھے۔
لکھنؤ: چلچلاتی دھوپ، ایک دو مقامات پر پرتشدد جھڑپوں، کچھ مقامات پر ووٹنگ بائیکاٹ کے ساتھ اترپردیش میں ساتویں اور آخری مرحلے کےتحت ہونے والی 13 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹنگ شام چھ بجے تک پر امن طریقے سے اختتام پذیر ہوگئی۔ اترپردیش میں مجموعی طور سے 56.84 فیصدی رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
ساتویں اور آخری مرحلے کے تحت اترپردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی (وارانسی)، منوج سنہا(غازی پور)، مرکزی وزیر و اپنا دل (سونے لال) سربراہ انوپریا پٹیل (مرزا پور)، بی جے پی ریاستی صدر ڈاکٹر مہندر ناتھ پانڈے(چندولی) سمیت 167 امیدواروں کی سیاسی قسمت ای وی ایم مشینوں میں قید ہوگئی۔
موسم کی تند مزاجی کے باوجود صبح سات بجے ووٹنگ کے شروع ہوتے ہوئے رائے دہندگان میں کافی جوش دکھا اور سورج کی کرنوں میں تمازت آنے سے قبل ووٹ ڈال کر گھر واپس جانے کی ووٹروں میں ہوڑ دکھائی دی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طو ر پر پولنگ پرامن رہی جبکہ متعدد جگہوں پر متعدد ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو تبدیل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق صبح 10.6 فیصدی، گیارہ بجے تک 36.44 فیصدی اور ایک بجے تک 36.44 فیصدی، تین بجے تک 46.17 فیصدی اور شام چھ بجے تک 56.84 ووٹ ڈالے گئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق چھ بجے کے بعد بھی پولنگ بوتھوں پر رائے دہندگان کی قطاریں لگی ہیں اس لئے ووٹنگ فیصد میں معمولی اضافے کی توقع ہے۔
الیکشن کمیشن سے موصول اعداد و شمار کے مطابق اترپردیش میں مجموعی طور پر 56.84 فیصدی ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ وہیں پارلیمانی حلقے کے اعتبار سے مہاراج گنج میں 62.40 فیصدی، گورکھپور میں 57.38 فیصدی ووٹ، کشی نگر میں 56.24 فیصدی، دیوریا 56.02 فیصدی، بانسگاؤں55 فیصدی، گھوسی56.90 فیصدی، سلیم پور میں 54.60فیصدی، بلیا میں 52.50 فیصدی، غازی پور میں 58.10 فیصدی، چندولی میں 57.26 فیصدی، وارانسی میں 58.02 فیصدی، مرزا پور میں 60.20 فیصدی، رابرٹس گنج میں 54.29 فیصدی ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طور پر پولنگ پرامن رہی جبکہ متعدد جگہوں پر متعدد ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو تبدیل کیا گیا، کچھ مقامات پر پرتشدد جھڑپوں کی رپورٹیں موصول ہوئیں جن کے بارے میں الیکشن کمیشن نے ضلع انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔
چندولی لوک سبھا حلقے سے موصول اطلاع کے مطابق سیکتیا پولنگ بوتھ کے نزدیک بی جے پی کارکنوں اور ایس پی کارکنوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا۔ اس موقع پر بی جے پی ایم ایل سے سادھنا سنگھ موقع پر موجود تھے۔ ایس پی لیڈروں نے بی جے پی پر بوتھ کیپچرنگ کا الزام لگایا ہے۔ پولس نے حالات کو قابو میں کرنے کے لئے مداخلت کی۔
چندولی ہی ایک دوسرے واقعہ میں علی نگر پولس اسٹیشن کےتحت تارا جیون پور گاؤں میں کچھ سیاسی لیڈروں پر دلت سماج کے افراد کے درمیان 500۔500 سو روپئے تقسیم کرنے اور کچھ سر پسند عناصر کے ذریعہ انہیں ووٹ ڈالے بغیر ان کی انگلیوں پر کالا رنگ لگانے کا الزام ہے۔ اس واقعہ پر الیکشن کمیشن نے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔ غازی پور لوک سبھا سیٹ کے سکالدھیا اسمبلی حلقے کے تحت بوتھ نمبر 237 پر آگ لگنے سے افراتفری مچ گئی لیکن مقامی افراد نے جلد ہی اس پر قابو حاصل کرلیا۔
گورکھپور پارلیمانی سیٹ کےتحت پولنگ بوتھ نمبر 213 پر دل کا دورہ پڑنے سے ایک پریسائڈنگ افسر کی موت ہوگئی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق انسپکٹر ونود سریواستو نے چھاتی میں دردکی شکایت کی فوراً انہیں علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن اتوار کی علی الصبح انہوں نے دم توڑ دیا۔ مرنے والے پرسائیڈنگ افسر بانسگاؤں پولس اسٹیشن کے تحت کپوان میں پولنگ بوتھ نمبر 213 کے انچارج تھے۔
وہیں گورکھپور کے دو گاؤں اور ضلع مئو کے ایک گاؤں کے افراد نے ترقیاتی کام نہ ہونے کہ وجہ سے ووٹنگ کے بائیکا ٹ کیا۔ وارانسی لوک سبھا حلقے کے تحت ہارو بلاک کے تحت مادھو پور کے گاؤں والوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ گورکھپور کے کمپیئرگنج اسمبلی حلقے کے تحت نیارار اور چاکادل گاؤں کے لوگوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا، وہیں ضلع مئو میں گھوسی لوک سبھا سیٹ کے تحت سنگ پار گاؤں کےلوگوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔