ایودھیا بم دھماکہ معاملہ میں فیصلہ 18 جون کو!
ایودھیا میں 2005 میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 7 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں مبینہ طور پر 5 جیش محمد کارکن اور دو مقامی افرادہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعہ میں 7 سی آر پی ایف جوان بھی زخمی ہوگئے تھے۔
پریاگ راج: اترپردیش کے ایودھیا میں 2005 میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے معاملے میں اسپیشل کورٹ 14 سال بعد کل یعنی منگل کو اپنا فیصلہ سنائے گی۔ ملحوظ رہے کہ 2005 میں ہوئے اس دہشت گردانہ حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں مبینہ طور پر پانچ جیش محمدکارکن اور دو مقامی افراد(رمیش پنڈا اور شانتی دیو) ہلاک ہوئے تھے جبکہ سات سی آر پی ایف جوان زخمی ہوگئے تھے۔
حملے کے بعد اترپردیش پولس نے عرفان، عاشق اقبال الیاس فاروق، شکیل احمد، محمد نسیم اور محمد اعجاز کو اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جوکہ الہ آباد کے نینی جیل میں بند ہیں۔ڈاکٹر عرفان کا تعلق اترپردیش کے ضلع سہارنپور سے ہے جبکہ دیگر جموں کے ضلع پونچھ کے رہنے والے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خصوصی جج( ایس سی/ایس ٹی)دنیش چند نے 2005 کے دہشت گردانہ حملے کے معاملے میں اپنا فیصلہ سنانے کے لئے 18 جون کی تاریخ متعین کی ہے۔اس طویل مدتی سماعت کے دوران عدالت کے ذریعہ پراسیکوشن کے 63 گواہوں کے بیانا ت سنے گئے ۔
ملحوظ رہے کہ 05 جولائی 2005 کو رام جنم بھومی۔بابری مسجد کامپلیکس پر مسلح دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ لیکن سیکورٹی اہلکار نے اسے ناکام بنا دیا اور ایک گھنٹے تک چلے انکاونٹر میں حملہ آوروں کو مار گرایا تھا۔
پولس کے دعوؤں کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا اور غالب گمان ہے کہ وہ نیپال کی سرحد سے ہندوستان میں داخل ہوئے تھے۔ایودھیا تک پہنچنے کے لئے انہوں نے عقیدت مند کی شکل اختیار کی۔وہ ٹاٹا سومو کے ذریعہ فیض آباد میں کچھوچھہ گاؤں کے نزدیک اکبر پور پہنچے اور وہاں سے جیپ ڈرائیور ریحان عالم انصاری کو اپنے ساتھ لیا۔
ڈرائیور کے بیان کے مطابق دہشت گرد5 جولائی 2005 کو متنازعہ زمین کا دورہ کیا اور اپنے آپ کو عقیدت ثابت کرنے کے لئے انہوں نے پوجا بھی کی۔اس کے بعد انہوں نے جیپ کو رام جنم بھومی سائٹ تک پہنچایا۔صبح 09 بجکر پانچ منٹ انہوں نے سیکورٹی گھیرے سے 50 میٹر کی دوری سے گرینیڈ پھینکا۔جس میں ایک گائیڈ کی موت ہوگئی۔لیکن سی آر پی ایف کے جوانوں نے ایک گھنٹے تک چلے انکاونٹر میں پانچوں دہشت گردں کو ہلاک کردیا۔اس انکاونٹر کو انجام دینے میں تین سی آر پی ایف کے جوان شدید طور سے زخمی ہوگئے ۔
تین اگست 2005 کو پولس نے اس حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں آصف اقبال، محمد عزیز، محمد نسیم اور شکیل احمد کو گرفتار کیا۔ جبکہ عرفان خان کو پولس نے کچھ دن بعد گرفتار کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔