اتراکھنڈ: سرکاری اسکولوں کو سنگھ سے جوڑنے کی تیاری

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: مرکز میں مودی حکومت کی تشکیل کے بعد سےبارہا اس پر تعلیمی اداروں میں ’آر ایس ایس‘ کے نظریات تھوپنے کا الزام عائد ہوتا رہا ہے۔ ایسی ریاستیں جہاں بی جے پی برسراقتدار ہے وہاں کے نصاب بدلے جا رہے ہیں اور ایسی کتابوں کو اس کا حصہ بنایا جا رہا ہے جو نہ صرف جھوٹ پر مبنی ہے بلکہ ہندوتوا ذہن تیار کرنے کا ذریعہ ہے۔ بی جے پی کی اقتدار والی ریاست اتراکھنڈ میں بھی اسی طرح کی کوششیں چل رہی ہیں جہاں کم و بیش 3000 اسکولوں کو آر ایس ایس کے ’سرسوتی شیشو مندر‘ اور ’ودیا مندر‘ سے جوڑا جائے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق اتراکھنڈ کے وزیر تعلیم اروند پانڈے نے جہاں ایک طرف 3000 سرکاری اسکولوں کو بند کرنے کا فرمان جاری کر دیا ہے وہیں ریاست کے آر ایس ایس سےمنسلک ’سرسوتی شیشو مندر‘ کے اسکولوں کو فنڈ دینے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ آر ایس ایس سے قریبی رشتہ رکھتے ہیں اور ان کا یہ رشتہ طویل مدت سے ہے۔ اس لیے وہ آر ایس ایس کے نظریات کی نہ صرف پیروی کرتے ہیں بلکہ اس کو فروغ دینے کے لیے بھی ان کی کوششوں کو درکنار نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ایک طرف تو ان کی حکومت میں سرکاری اسکولوں کو بند کرنے اورآر ایس ایس کے ذریعہ چلائے جا رہے اسکولوں میں اس کے انضمام کو حتمی شکل دینے کے لیے سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ غالباً اس منصوبہ کے تحت ہی گزشتہ 15 ستمبر کو ریاست کے وزیر تعلیم اروند پانڈے نے دس سے کم طلبا والے بیسک اور جونیئر اسکولوں کو آپس میں ضم کرنے کا حکم جاری کیا۔ اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو ریاست کے تقریباً 3000 سے زیادہ اسکول اس حکم کے زد میں آ سکتے ہیں۔ حکومت کے اس حکم پر ریاست کے ایجوکیشن سکریٹری چندرشیکھر بھٹ نے دستخط بھی کر دیئے ہیں۔

اسکولوں کے انضمام کا جو حکم صادر کیا گیا ہے اس کے مطابق ایک کلو میٹر کے دائرے میں آنے والے ایسے بیسک اسکولوں کو دوسرے اسکول میں ضم کر دیا جائے گا جہاں دس سے کم بچے تعلیم حاصل کر رہے ہوں۔ اسی طرح تین کلو میٹر کے دائرے میں آنے والے جونیئر ہائی اسکولوں کا انضمام بھی دوسرے اسکول میں کیا جائے گا۔ ایک خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 25 اگست 2017 کو اسکول ایجوکیشن ڈائریکٹر نے ریاست کے سبھی ضلع تعلیمی افسران سے ایک رپورٹ طلب کی ہے جس میں انھیں اپنے علاقے کے سبھی اسکولوں کی تفصیلات دینی ہوں گی۔ ان سے دریافت کیا گیا ہے کہ ان کے علاقے میں کتنے ’سرسوتی شیشو مندر‘ اور ’ودیا مندر‘ ہیں۔ اتراکھنڈ میں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی اپنے فنڈ سے سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر کرنے کی بجائے آر ایس ایس سے منسلک ’ودیا مندر‘ اور ’شیشو مندر‘ کا تعاون کرتے رہتے ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی توجہ ریاست کے سرکاری اسکولوں میں تعلیم کی حالت بہتر کرنا ہے ہی نہیں، وہ تو اپنا فنڈ ایسے اسکول پر خرچ کرنا چاہتے ہیں جہاں آر ایس ایس کے نظریات پر مبنی تعلیم دی جا رہی ہو۔ دراصل وہ ملک کی ترقی نہیں، ہندوتوا کی ترقی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Sep 2017, 4:52 PM