گوا کے سابق ڈی جی پی کی موت پر ہنگامہ، کانگریس نے بی جے پی لگایا بڑا الزام
کانگریس لیڈر چوڈانکر نے کہا کہ اس بات کا پتہ لگانا چاہئے کہ کیا وزیر اعلی پرمود ساونت یا کسی دیگر وزیر نے مرحوم ڈی جی پی پر بی جے پی کے اعلی عہدیداروں کی جانچ روکنے کا دباؤ ڈالا؟
پنجی: گوا پردیش کانگریس نے ریاستی حکومت کے ’بی جے پی-ڈرگ مافیا‘ کے ساتھ ملی بھگت کا الزام عائد کرتے ہوئے سابقہ ڈائریکٹر جنرل پولیس (ڈی جی پی) پرنو نندا کی حادثاتی موت کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ریاستی کانگریس کے صدر گریش چوڈانکر نے کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ گوا کےسابقہ ڈی جی پی پروانو نندا کی حادثاتی موت کی تفصیلی تحقیقات کی جانی چاہئے جن کا گذشتہ نومبر میں دہلی پہنچنے کے فورا بعد دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی تھی۔ وہ بہت ہی قابل افسر تھے اور منشیات کے مختلف معاملات کی تحقیقات کر رہے تھے ۔ وہ صحتمند تھے اور انہیں صحت سے متعلق کوئی مسائل نہیں تھے‘‘۔
چوڈانکر نے مزید کہا کہ ’’ہمیں معتبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ ڈی جی پی پرنو نندا ایک معاملے میں تقریباََ نتیجے پر پہنچ گئے تھے۔ اس معاملے میں ایک ساحلی علاقے کے ایک تاجر کوپولیس افسر بلیک میل کررہا تھا۔ یہ افسر منشیات کے معاملے میں اسے غلط طریقے سے پھنسانے کی دھمکی دے کر اس سے بڑی رقم مانگ رہا تھا۔ ڈی جی پی نندا نےمذکورہ کاروباری شخص کی شکایت موصول ہونے کے بعد محکمہ جاتی جانچ کا آغاز کیا تھا۔"
کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت نے ڈی جی پی نندا پرجانچ کو سست کرنے کے لئے دباؤ ڈالا ، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا اور تفتیش جاری رکھی جس میں ایک بااثر پولیس افسر کو قصور وار ٹھہرایا گیا تھااور اسے معطل کئے جانے والا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس بات کا پتہ لگایا جانا چاہئے کہ کیا وزیر اعلی ڈاکٹر پرمود ساونت یا کسی اور وزیر نے مرحوم ڈی جی پی پر بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی اور بی جے پی کے اعلی عہدیداروں کی جانچ روکنے کا دباؤ ڈالا ؟ وزیر اعلیٰ ساونت اور ان کی کابینہ کے وزراء اور مرحوم پرنو نندا کے ٹیلیفون ریکارڈ معاملے پر روشنی ڈالی جائے‘‘۔
چوڈانکر نے کہا کہ جس طرح فلم اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد گوا ڈرگ کنکشن سامنے آرہا ہے، اسی طرح ہمارا مطالبہ ہے کہ مرحوم اداکار کے دوست اور وزیر اعظم نریندر مودی کے بائیوپک کے پروڈیوسر سندیپ سنگھ کی تفصیلی تحقیقات کی جانی چاہئے۔ بی جے پی کے اعلی لیڈروں کے ساتھ ان کے تعلقات کو بھی اچھی طرح سے جانچنے کی ضرورت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔