قانون سازوں کی آزادی اظہار رائے پر آج فیصلہ سنائے گا سپریم کورٹ

پانچ ججوں کی آئینی بنچ ان عرضیوں پر فیصلہ سنائے گی جن میں وزرا، ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز افراد کے آزادی اظہار کے بنیادی حق پر روک لگانے کی درخواست کی گئی تھی

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی آئینی بنچ 3 جنوری (منگل) کو قانون سازوں کی تقریر اور اظہار رائے کی آزادی پر اپنا فیصلہ سنائے گی۔
سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ ان عرضیوں پر فیصلہ سنائے گی جن میں وزرا، ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز افراد کے آزادی اظہار کے بنیادی حق پر روک لگانے کی درخواست کی گئی تھی۔ جسٹس ایس عبدالنذیر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ جس میں جسٹس بی آر گوئی، اے ایس بوپنا، وی راما سبرامنیم اور بی وی ناگرتھنا بھی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی کاز لسٹ کے مطابق جسٹس راما سبرامنیم اور جسٹس ناگارتنا دو الگ الگ فیصلے سنائیں گے۔ سپریم کورٹ نے 15 نومبر کو اس معاملے میں فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ یہ معاملہ اس وقت کے اتر پردیش کے وزیر اعظم خان کے گینگ ریپ متاثرین کے بارے میں دیے گئے بیان سے متعلق ہے۔


عدالت عظمیٰ ایک شخص کی طرف سے دائر عرضی کی سماعت کر رہی تھی، جس کی بیوی اور بیٹی کے ساتھ جولائی 2016 میں بلند شہر کے قریب ایک ہائی وے پر مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی، جس میں کیس کو دہلی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ درخواست میں اعظم خان کے خلاف ان کے اس متنازعہ بیان کے سلسلے میں مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ گینگ ریپ کیس ایک ’سیاسی سازش‘ تھا۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک غیر تحریری قاعدہ ہے کہ عوامی عہدہ رکھنے والے افراد کو ضبط نفس کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ وہ توہین آمیز ریمارکس نہ کریں اور اسے سیاسی اور شہری زندگی میں شامل کیا جانا چاہئے۔

اکتوبر 2017 میں، 3 ججوں کی بنچ نے مختلف معاملات پر فیصلہ کرنے کے لیے اس معاملے کو آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ کیا کوئی عوامی کارکن یا وزیر حساس معاملات پر اظہار خیال کرتے وقت آزادی اظہار کا دعویٰ کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔