مسلمان بے شرم ہیں: سوامی
بی جے پی کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن سبرا منیم سوامی نے ریزرویشن کے بہانے مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں کہا کہ جن لوگوں نے ملک پر 800 سالوں تک راج کیا، وہ اگر خود کو پسماندہ کہتے ہیں تو یہ ان کے لئے شرم کی بات ہے۔
ایک ٹی وی چینل کے مطابق سبرا منیم سوامی نے کہا ’’ملک میں برہمن غریب ہیں، چھتریہ بھی غریب ہیں لیکن وہ لوگ ریزرویشن کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں لیکن مسلمان بے شرموں کی طرح ریزرویشن مانگ رہے ہیں۔
کسی بھی معاملہ میں آپ مذہب کی بنیاد پر پسماندگی کو طے نہیں کر سکتے لیکن اگر اویسی حقیقت میں کسی پسماندہ شخص کا نام بتاتے ہیں تو اسے اسکالرشپ دے سکتے ہیں اور دوسرے طریقہ سے اس کی مدد کر سکتے ہیں۔ اویسی کو کاشی رام کی طرح سوچنا چاہئے جنہوں نے درج فہرست ذات کے لوگوں سےکہا تھا کہ ’’ریزرویشن کے بارے میں مت سوچو طاقت کے بارے میں سوچو۔‘‘
سبرا منیم سوامی کے اس بیان پر سماجی کارکنوں اور دانشوروں نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ملک بھر میں ایسے لاکھوں مسلمان ہیں جو بے حد خراب حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ دہلی کے نزدیک واقع خطہ میوات ایک ایسا ہی علاقہ ہے جس میں مسلم میو اکثریت میں ہیں اور وہ ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
میو طبقہ سے وابستہ سماجی کارکن رمضان چودھری نے سبرامنیم سوامی کے مسلمانوں کے لئے لفظ ’بے شرم‘ استعمال کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ رمضان چودھری کا کہنا ہے’’مسلمانوں کو بے شرم بتانے والے سبرامنیم سوامی کی بیٹی کی شادی ایک مسلمان لڑکے سے ہوئی ہے اس لئے شرم تو انہیں آنی چاہئے۔ جہاں تک مسلمانوں کے ریزرویشن کے مطالبہ کا تعلق ہے تو سچر کمیٹی اور رنگ ناتھ مشرا کی رپورٹوں میں یہ صاف کر دیا گیا ہے کہ مسلمانوں کی حالت اس ملک میں کیا ہے۔ ‘‘ رمضان چودھری کا مزید کہنا ہے’’سچر کمیٹی نے بتایا ہے کہ ہریانہ کے مسلمانوں کی حالت بہار کے دلتوں سے بھی بدتر ہے، ہریانہ کے مسلمانوں سے ان کی مراد میو طبقہ سے ہی ہے۔ رنگ ناتھ مشرا نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ آزادی کے وقت ریزرویشن دینے میں غلطی سے کچھ طبقے چھوٹ گئے ہیں۔ ان میں سے ایک میو طبقہ بھی ہے۔‘‘
رمضان چودھری کا کہنا ہے کہ میو اور مینا برادری کا رہن سہن اور حالات زندگی بالکل ایک ہی طرح کے تھے۔ دونوں نے ایک ساتھ مل کر انگریزوں کے خلاف لڑائی لڑی جس کا انعام مینا برادری کو ایس ٹی میں شامل کر کے دیا گیا لیکن میو برادری کو محض مسلمانوں ہونے کی بنا پر ریزرویشن سے محروم رکھا گیا ہے۔
رمضان چودھری نے کہا کہ مسلمانوں کو آئین کے مطابق مذہب کی بنیاد پر اگر ریزرویشن نہیں دیا جاسکتا تو پھر برادری کی بنیاد پر دیا جائے۔ نہ جانے کتنے مسلمان ایسے ہیں جو میلا ڈھونے کا، چمڑہ نکالنے کا کام کرتے ہیں پھر انہیں ریزرویشن کیوں نہ دیا جائے؟
واضح رہے کہ اویسی نے ٹوئٹ کرکے مسلمانوں کے لئے ریزرویشن کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ کانگریس پاٹیداروں کو ریزرویشن دینے پر راضی ہو گئی ہے لیکن کانگریس نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے لئے کچھ نہیں کیا، جو سماجی اور تعلیمی اعتبار سے پسماندہ ہیں۔
دراصل گجرات اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس اور پاٹیدار’انامت اندولن سمیتی‘ کے درمیان پاٹیدار سماج کو ریزرویشن دینے کے فارمولے پر اتفاق رائے ہو گئی ہے۔ اس بات کی اطلاع خود ہاردک پٹیل نے ٹوئٹ کر کے دی تھی۔ پٹیلوں کی طرف سے کانگریس کی رضامندی کا اعلان کئے جانے کے بعد اویسی نے ٹوئٹ کرکے اپنا غصہ کا اظہار کیا تھا اور مسلمانوں کو ریزرویشن دئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Nov 2017, 10:29 AM