بنگال: فسادزدہ تیلنی پاڑہ اور آس پاس کے علاقے میں حالات معمول پر

”خاص طبقے“ کو کورونا وائرس سے جوڑنے اور ان کے افراد کو کورونا پکارنے کی وجہ سے تیلنی پاڑہ اور آس پاس کے علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونما ہوگئے تھے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ہگلی ضلع کے تیلنی پاڑہ، چندن نگراور سیرام پور کے علاقے میں حالات پرامن ہونے کے بعد ضلع انتظامیہ نے دفعہ 144کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔گزشتہ اتوارسے منگل تک فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد ضلع انتظامیہ نے ان علاقوں میں دفعہ 144نافذ کرنے کے ساتھ انٹر نیٹ سروس کو بند کردیا تھا۔

چندن نگر پولس کمشنر ڈاکٹر ہمایوں کبیر نے کہا کہ اس علاقے میں جمعرات سے تشدد کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں کیا گیا ہے۔حالات بہتر ہونے کے بعد ہم لوگوں نے دفعہ 144کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں کااحترام کرتے ہوئے جمعہ کی نمار کی اجازت تھی۔ڈاکٹر ہمایوں کبیر نے کہا کہ صبح میں معمول کے مطابق مارکیٹ بازار اور تجارتی سرگرمیاں جاری رہیں اور معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ تشدد زدہ علاقے میں پولس اب بھی پٹرولنگ کررہی ہے۔سینئر پولس افسران نے کہا کہ مرحلہ وار انٹر نیٹ سروس کو بھی بحال کیا جارہا ہے۔اس سے قبل 17مئی تک تشددزدہ علاقے میں دفعہ 144نافذ کرنے اور انٹر نیٹ سروس کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔


خیال رہے کہ ”خاص طبقے“ کو کورونا وائرس سے جوڑنے اور ان کے افراد کو کورونا پکارنے کی وجہ سے تیلنی پاڑہ اور آس پاس کے علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونما ہوگئے تھے۔منگل کو ہوئے تشدد میں کئی درجن مکانات جل کر خاک ہوگئے تھے اور سیکڑوں افراد اپنا گھر چھوڑ کر تیلنی پارہ کے اسکولوں نہرو اسکو ل، فیض اسکول اور حاجی محسن اسکول میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے اور یہ لوگ اب بھی پناہ گزیں ہیں۔

کئی دوکانوں اور گھروں پر بم پھینکا گیا تھا۔راجہ بازار ہاؤسنگ کالونی تیلنی پارہ کے باشندوں نے الزام عاید کیا ہے کہ پہلے ان کے گھر پر بم پھینکے گئے اور بعد میں پولس نے ہمارے ساتھ مارپیٹ کی اور ہمارے لڑکوں کو گرفتار کیا۔جب کہ دوسری جانب سے بم پھینکا گیا تھا۔پولس نے بتایا ہے کہ اب تک 129افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔دودن قبل چندن نگر پولس کمشنر ڈاکٹر ہمایوں کبیر نے کہا کہ منگل کو ہونے والی بمباری اور ہنگامہ آرائی منصوبہ بند تھا اورہم اس کی جانچ کررہے ہیں۔


وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کل کہا تھا کہ ایک خاص سیاسی جماعت کے لیڈرا ن سیاسی فائدہ کیلئے فرقہ واریت کو پھیلارہے ہیں اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزمواد شائع کررہے ہیں۔وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ ارجن سنگھ اور لاکٹ چٹرجی کے ٹوئیٹ اور فیس بک پوسٹ کی طرف اشارہ کیا تھا۔خیا ل رہے کہ منگل کو ٹوئیٹ کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ارجن سنگھ نے کہا تھا کہ تیلنی پاڑہ میں ہندؤں کے مکانات کو جلائے جارہے ہیں ا گر ممتا بنرجی قابونہیں پائیں گی تو ہم اپنے کارکنان کے ساتھ وہاں پہنچ جائیں گے۔

بنگال کی سول سوسائٹی نے اس طرح کے پوسٹوں پر مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاسی لیڈران سماجی ذمہ داریاں اداکرنے میں ناکام ہوچکے ہیں ا ور اشتعال انگیزی کے ذریعہ اپنی سیاسی پکڑ مضبوط بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔