لنگایت معاملہ پر سدھارمیا کی چال سے بی جے پی پریشان 

لنگایت برادری کو مذہبی اقلیت کا درجہ دینے کے تعلق سے اپنی کابینہ میں ’لنگایت‘ اور ’ویر شیو‘ وزراء کے درمیان اختلافات کو ٹالنے میں وزیر اعلی پوری طرح کامیاب رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

رمیش منیپّا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدھا رمیہ کی قیادت والی کانگریس حکومت نے ریاست میں لنگایت برادری کو علیحدہ مذہبی اقلیت کا درجہ دے کر کامیابی سے ایک تیر سے دو شکار کئے ہیں۔ 19مارچ کے فیصلے سے انھوں نے لنگایت برادری سے تعلق رکھنے والے کرناٹک کے سابق وزیر اعلی بی جے پی کے بی ایس یدورپا کے 85لاکھ ووٹ بینک میں زبردست سیندھ لگا دی ہے ۔ کانگریس نے ’ویرشیو‘ برادری کو لنگایت برادری کا حصہ بننے کا متبادل بھی دیا ہے۔ اس تعلق سے ویسے بھی کہا جاتا رہا ہے کہ ویر شیو اور لنگایت ایک ہی ہیں ۔ اس کے علاوہ اقلیتی درجہ دینے کی ذمہ داری بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی ہے اس لئے ایسا کر کے سدھا رمیہ نے گیند مرکز کے پالے میں ڈالتے ہوئے بی جے پی کے لے مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔

کرناٹک میں 12ہویں صدی کے عظیم سماجی اصلاحات کے علمبردار بسونہ کے ماننے والوں نے ذات پات کے نظام، مذہبی قدروں اور خواتین کو مضبوط بنانے کے لئے ایک مذہبی اصلاح پر مبنی تحریک چلائی تھی ۔ انہوں نے شیو کے جنسی شکل کو خارج کر کے ایک دیو کی شکل میں قبول کیا تھا۔اس تحریک کو اس طرح کی طاقت ملی کے مختلف پسماندہ اور دلت ذات اور برادری کے لوگوں نے بسونہ کے احکامات کو اختیار کرنا شروع کر دیا۔

دوسری جانب ویر شیو پانچ پیٹھ کے ماننے والے اور شیو کی پوجا کرنے والے ہیں اور وہ بسونہ کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہندو مذہب کو مانتے تھے ۔لنگایت برادری کو اقلیتی درجہ دینے کا مطالبہ طویل مدت سے زیر غور تھا اور ریاستی حکومت نے اس مدعے پر غور کرنے کے لئے اور اپنی سفارشات دینے کے لئے جسٹس ناگ موہن ریڈی کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔

لمبے عرصہ سے ٹھنڈے بستے میں پڑے اس مد عے پر بحث کے لئے گزشتہ ہفتہ ریاستی کابینہ کے تین اجلاس ہوئے تھے کیونکہ داس کمیٹی کی سفارشوں کو قبول کرنا اور لنگایت برادری کا انضمام کرنے کے ریاستی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ کے معاملے میں کابینہ کے ویر شیو اور لنگایت اراکین کے درمیان کئی اختلافات تھے۔کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون جے چندر نے کہا کہ کابینہ نے لنگایت اور ویر شیو لنگایت برادری کو کرناٹک ریاست کے اقلیتی قانون 2(ڈی ) کے تحت مذہبی اقلیت کے طور پر منظوری دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے قومی اقلیتی کمیشن کی شق 2(سی) کے تحت نوٹیفکیشن کے لئے مرکز کو بھیجا جا رہا ہے۔

کانگریس کی قیادت والی حکومت کے اس فیصلے نے کرناٹک میں بی جے پی کے لئے پریشانیاں کھڑی کر دی ہیں کیونکہ بی جے پی یدو رپا کو وزیر اعلی کے امیدوار کی شکل میں پیش کر کے سینٹرل اور شمالی کرناٹک میں ویر شیو اور لنگایت ووٹ بینک کو اپنے حق میں کرنے کی امید کر رہی تھی۔

بی جے پی نے لنگایت برادری کے ساتھ اسے اقلیتی درجہ دینے کے لئے ریاستی حکومت پر دباؤ نہیں ڈال کر ایک موقع کھو دیا ہے۔ اس کے برخلاف کانگریس حکومت پر ہندو مذہب کو بانٹنے کے الزام لگانے کی وجہ سے بی جے پی اب مشکل حالات سے دو چار ہے۔

اگر مرکزی حکومت ریاستی حکومت کی سفارشات کو قبول نہیں کرتی ہے تو کانگریس کی ریاستی حکومت لنگایت برادری کو منظوری نہیں دینے کے لئے بی جے پی پر الزام عائد کرے گی۔ اگر مرکزی حکومت سفارشات قبول کرتی ہے تو کانگریس کی قیادت والی ریاستی حکومت اس کا بھی سہرا پنے سر باندھے گی ، جسے وہ یقینی طور پر نہ صرف اسمبلی انتخابات میں بلکہ اگلے پارلیمانی انتخابات میں بھی بھنانے کی کوشش کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Mar 2018, 4:46 PM