جیل سے ہی ’انتخابی شطرنج‘ پر ’سیاسی چال‘ چل رہے لالو یادو، مخالفین بے بس
بھلے ہی آر جے ڈی اس انتخاب میں لالو یادو کے بغیر انتخابی میدان میں ہے، لیکن ان کی موجودگی ہر ریلی میں نظر آرہی ہے۔ شیوانند تیواری کہتے ہیں کہ لالو کہیں بھی رہیں، عوام انھیں بھول نہیں سکتے۔
آر جے ڈی کے صدر لالو پرساد آج بھلے ہی بہار کی راجدھانی پٹنہ سے تقریباً 300 کلو میٹر دور جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی کے ہوٹوار جیل میں بند ہوں، لیکن بہار میں کئی سالوں سے سیاست کی ایک بنیاد بنے لالو اس انتخاب میں بھی خود کو سیاست سے دور نہیں رکھ سکے۔
بھلے ہی آر جے ڈی اس انتخاب میں لالو یادو کے بغیر ہی انتخابی میدان میں ہے، لیکن ان کی موجودگی ہر ریلی میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بہار میں آر جے ڈی کی تشہیر کی کمان سنبھالے آر جے ڈی صدر لالو پرساد کے بیٹے تیجسوی یادو ہوں یا ان کی بہن اور پاٹلی پترا کی امیدوار میسا بھارتی سمیت آر جے ڈی کا کوئی لیڈر، ان کا انتخابی جلسہ بغیر لالو پرساد کے نام کے پورا نہیں ہو رہا ہے۔ یہ عوام کو بتا رہے ہیں کہ کس طرح لالو کو سازش کے تحت چارا گھوٹالہ میں پھنسایا گیا۔ عوام بھی ان کی باتوں سے متفق نظر آ رہی ہے۔
لالو نے انتخاب کے پہلے اور اس کے بعد بہار کے لوگوں کو خط لکھ کر اپنا پیغام دیتے ہوئے آر جے ڈی کو ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔ اس کے علاوہ لالو پرساد سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی خود کو انتخاب میں جوڑ کر رکھے ہوئے ہیں۔ لالو ٹوئٹر کے ذریعہ مخالفین کی کمیاں گنا رہے ہیں تو کئی موقع پر ان پر نشانہ سادھ کر انتخاب میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو خط لکھ کر ان پر نشانہ سادھنے سے بھی نہیں چوکے۔
لالو نے خود کو اس الیکشن میں جوڑے رکھنے کے لیے اور کارکنان میں جوش بھرنے کے لیے ووٹنگ کے پہلے ہی ایک کھلا خط لکھ کر اپنا پیغام دیا۔ انتخاب سے ٹھیک پہلے لالو پرساد کی لکھی کتاب ’گوپال گنج سے رائے سینا‘ کے کئی حصے سامنے آنے کے بعد لالو موضوعِ بحث رہے۔ لالو کسی نہ کسی شکل میں ووٹروں تک پہنچ بنانے میں مصروف ہیں اور اس کا اثر بھی نظر آ رہا ہے۔
پٹنہ کے سینئر صحافی اور لالو پرساد کی سوانح عمری ’گوپال گنج سے رائے سینا‘ کے اسسٹنٹ رائٹر نلن ورما کہتے ہیں کہ لالو وقت کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ ان کے جیل میں رہنے کے بعد آر جے ڈی میں ایسا کوئی ’بڑا‘ لیڈر نہیں ہے۔
ورما مانتے ہیں کہ ووٹروں میں لالو کی گہری پہنچ رہی ہے، جسے کوئی فراموش نہیں کر سکتا۔ اس انتخاب میں پارٹی کے لوگوں کو یہ کمی ستا رہی ہے اور اس کا نقصان بھی پارٹی کو اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ لالو اسی ووٹ بینک کو بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔
آر جے ڈی نائب صدر شیوانند تیواری کہتے ہیں کہ لالو کہیں بھی رہیں بہار کے لوگوں پر ان کی زمینی پکڑ کو نکارا نہیں جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ لالو کے سوشل میڈیا یا خطوط کا ووٹروں پر کتنا اثر پڑتا ہے اس کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بیانوں سے سمجھا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے ’’آر جے ڈی صدر کے بیانوں کا ہی اثر ہے کہ وزیر اعلیٰ اپنے ہر انتخابی جلسہ میں لالو پرساد کا نام لے رہے ہیں اور ان کی تنقید کر رہے ہیں۔ لالو کے خط اور پیغام اس الیکشن میں آر جے ڈی کے لیے کافی کارگر ثابت ہوئے ہیں۔‘‘
بہر حال، آر جے ڈی لالو نام کے رتھ پر سوار ہو کر اس الیکشن کو جیتنے کی کوشش میں مصروف ہے اور لالو پرساد بھی اپنے ذرائع سے اس الیکشن میں خود کو جوڑنے کی کوششوں میں رہے ہیں۔ لالو کی یہ کوشش بہت حد تک کامیاب ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اب اس کا کتنا فائدہ آر جے ڈی اورمہاگٹھ بندھن کو ملتا ہے یہ تو 23 مئی کے انتخابی نتائج کے آنے کے بعد ہی پتہ چل سکے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔