گجرات بی جے پی میں بغاوت کے آثار،15 ایم ایل اے کانگریس سے رابطہ میں 

گجرات میں حکومت سازی کا ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا ہے اور بی جے پی میں ٹوٹ پھوٹ کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے تو کھلی بغاوت کا اشارہ بھی دے دیا ہے۔

تصویر نوجیون
تصویر نوجیون
user

قومی آواز بیورو

ابھی تو حکومت سازی کا ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا ہے اور گجرات میں بی جے پی کے اندر اختلافات کی خبریں سامنے آنے لگی ہیں۔ خصوصی ذرائع سے ایسی خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ خواہش کے مطابق وزارت نہ ملنے سے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل خفا ہیں اور انھوں نے دو دو ہاتھ کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، ذرائع کا کہنا یہ بھی ہے کہ انھوں نے بی جے پی اعلیٰ کمان کو تین دن کا الٹی میٹم دے کر کہا ہے کہ اگر ان کی بات نہیں مانی گئی تو وہ استعفیٰ بھی دے سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس نئی سیاسی رسہ کشی سے بی جے پی پریشان ہے اور وہ ایسے متبادل پر غور کر رہی ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ یعنی پٹیل کی عزت پر آنچ بھی نہ آئے اور وزیر اعلیٰ وجے روپانی کی ضد کو بھی ٹھیس نہ پہنچے۔ گجرات بی جے پی میں انتشار کی خبر اس وقت سامنے آئی جب جمعہ کو نئی حکومت کے کئی وزراء نے تو اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں لیکن نائب وزیر اعلیٰ اور سینئر پاٹیدار لیڈر نتن پٹیل نے محکموں کی تقسیم پر ناراضگی کے سبب ذمہ داری نہیں سنبھالی۔ وہ یہاں سے نکل کر سیدھے احمد آباد اپنی رہائش گاہ آ گئے جہاں ان سے ملنے کے لیے ہزاروں حامی موجود تھے۔ ان میں پاٹیدار ممبر اسمبلی اور انتخاب میں ہارے پاٹیدار لیڈر بھی شامل تھے۔

قابل ذکر ہے کہ نتن پٹیل کو دوسری مرتبہ نائب وزیر اعلیٰ بنایا گیا ہے لیکن اس بار ان سے فنانس، شہری ترقی اور شہری رہائش کے علاوہ پیٹرو کیمیکل جیسے اہم محکمے چھین لیے گئے۔ ذرائع کے مطابق کابینہ میٹنگ سے متعلق اپنی ناراضگی کے سبب وہ صبح 4 بجے تک نہیں سوئے۔

26 دسمبر کو وزیر اعلیٰ وجے روپانی حکومت کی حلف برداری کے بعد جمعرات کو دیر رات وزراء کے محکموں کی تقسیم ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس دوران نتن پٹیل کی ناراضگی پر کابینہ کی پہلی میٹنگ بھی 4 گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئی۔ اس کے بعد ہوئی پریس کانفرنس میں بھی وزیر اعلیٰ روپانی کے ساتھ بیٹھے نتن پٹیل پوری طرح خاموش رہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نتن پٹیل نے سرکاری گاڑی کا استعمال کرنا بند کر دیا ہے اور وہ اپنی گاڑی سے آمد و رفت کر رہے ہیں۔ جمعہ کو زیادہ تر وزراء نے اپنے محکموں کی ذمہ داری سنبھال لی لیکن نتن پٹیل نے دیر شام تک ایسا نہیں کیا۔

ہوا کچھ یوں ہے کہ نتن پٹیل سے محکمہ مالیات کی ذمہ داری لے کر پھر سے کابینہ میں واپسی کرنے والے سابق وزیر مالیات سوربھ پٹیل کو دے دیا گیا۔ ان کا شہری ترقی اور پیٹرو کیمیکل محکمہ وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے اپنے پاس رکھ لیا۔ حالانکہ پٹیل کو پھر سے محکمہ صحت کی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔ نئی حکومت میں نتن پٹیل کے پاس شاہراہ، رہائش، صحت اور خاندانی فلاح، ہیلتھ ایجوکیشن، نرمدا، کلپسر اور راجدھانی پروجیکٹ جیسے محکمے ہیں۔ لیکن نتن پٹیل ان محکموں کے خواہشمند نہیں تھے اس لیےوہ ناراض ہو گئے ہیں۔

نتن پٹیل نے پاٹیدار تحریک کے دوران حکومت کی جانب سے ’پاٹیدار سماج‘ لیڈر ہاردک پٹیل کے خلاف مورچہ سنبھالا تھا۔ انھوں نے ہاردک کے حملوں کا سیدھا مقابلہ کیا تھا۔ وہ پاٹیدار اکثریت مہسانا سیٹ بچانے میں تو کامیاب رہے تھے لیکن ان کی جیت کا فرق گزشتہ بار سے بہت کم ہو گیا۔

اس درمیان یہ خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ کابینہ میں نظر انداز کیے جانے سے ناراض نتن پٹیل نے گزشتہ دنوں سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل سے بھی فون پر بات کی تھی۔ آنندی بین نے نتن پٹیل کو سمجھاتے ہوئے انتظار کرنے کے لیے کہا تھا۔ نتن پٹیل کو منانے کے لیے وزیر اعلیٰ کے چیمبر کی طرح بڑا اور عالیشان چیمبر تیار کیا جارہا ہے۔ تیسری منزل پر وزیر اعلیٰ وجے روپانی کا چیمبر ہے۔ ایسی ہی سہولیات والا 45 گنا 29 فیٹ ایریا میں دوسری منزل پر نتن پٹیل کے لیے چیمبر بن رہا ہے۔ اب تک نتن پٹیل جہاں بیٹھتے رہے ہیں وہ دیگر وزراء کے چیمبر کی طرح ہے۔ بغل کا چیمبر ان کے دفتری اسٹاف کے لیے ہے۔ ایک چیمبر وزیر ایشور پرمار کو دیا گیا ہے۔ پٹیل کو بڑا چیمبر دے کران کی ناراضگی دور کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

نتن پٹیل کی ناراضگی سے پریشان بی جے پی کے لیے ایک بری خبر یہ بھی سننے کو ملی رہی ہے کہ اس کے 15 سے زائد ممبران اسمبلی کانگریس کے رابطہ میں ہیں۔ دراصل 15 سے زائد پاٹیدار ممبران اسمبلی محکموں کی تقسیم کے بعد کانگریس کی پٹیل لیڈر شپ کے رابطہ میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی ممبران اسمبلی لیووا پاٹیدار میں زبردست گرفت رکھنے والے کانگریس لیڈر پریش دھانانی کے رابطہ میں ہیں۔ یہ ممبران اسمبلی پارٹی لائن کو چھوڑ کر پاٹیدار سماج کے حق میں آواز اٹھانے کے مقصد سے متحد ہونے کے لیے تیار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Dec 2017, 11:59 AM