کشمیر میں پابندیاں: بی ایس این ایل ہزاروں نئے ’سم کارڈ‘ بیچ کر مالامال!
وادی کشمیر میں مواصلاتی خدمات پر گزشتہ 40 روز سے جاری پابندی کے درمیان سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این نے مبینہ طور پر اب تک ہزاروں کی تعداد میں نئے سم کارڈ فروخت کرکے لاکھوں روپے کما لئے ہیں۔
سری نگر: وادی کشمیر میں مواصلاتی خدمات پر گزشتہ 40 روز سے جاری پابندی کے بیچ سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ نے نئے سم کارڈوں کی فروخت کا عمل شروع کردیا ہے۔ کمپنی نے مبینہ طور پر اب تک ہزاروں کی تعداد میں نئے سم کارڈ فروخت کرکے لاکھوں روپے کما لئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گاہکوں کو جو سم کارڈ فراہم کئے جاتے ہیں وہ کب چالو ہوں گے نہ بی ایس این ایل حکام اور نہ ہی گاہکوں کو اس کی کوئی علمیت ہے۔ فی کس سم کارڈ کے عوض گاہکوں کو بلنگ کونٹر پر سات سو روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔
یو این آئی اردو کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق وادی بھر میں افواہ پھیلائی جارہی ہے کہ انتظامیہ بی ایس این ایل کی لینڈ لائن سروسز کی بحالی کے بعد اس کی موبائل فون سروسز بحال کرنے والی ہے۔ اسی افواہ کے چلتے سری نگر اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں لوگوں نے بی ایس این ایل دفاتر کا رخ کرنا شروع کردیا ہے جہاں سے وہ بھاری قیمتیں ادا کرنے کے بعد غیر متحرک سم کارڈ حاصل کررہے ہیں۔
جمعرات تک جہاں گاہکوں کو پانچ سو روپے کے عوض بی ایس این ایل سم کارڈ ملتا تھا وہاں اب جمعہ کے روز سے اس میں اضافہ کرکے سات سو روپے کیا گیا ہے۔ گاہکوں سے یہ سات سو روپے سیکورٹی ڈیپازٹ کے نام پر لیا جاتا ہے۔ سری نگر کے جواہر نگر علاقہ سے تعلق رکھنے والے محمد شفیع نامی ایک شہری نے ایکسچینج روڑ پر واقع بی ایس این ایل دفتر کے باہر یو این آئی اردو کو بتایا کہ وہ سم کارڈ خریدنے کے لئے آئے تھے لیکن اس کے چالو ہونے کی کوئی گارنٹی نہ ملنے کی وجہ سے خالی ہاتھ واپس لوٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'ہر طرف افواہ ہے کہ انتظامیہ بہت جلد بی ایس این ایل موبائل فون سروسز بحال کرے گی۔ میں بھی یہ سن کر بی ایس این ایل دفتر چلا آیا۔ نجی مواصلاتی کمپنیاں سم کارڈ مفت میں دیتی ہیں لیکن یہاں سات سو روپے ادا کرنے کے لئے کہا جارہا ہے۔ سم کارڈ کب چالو ہوگا اس کے بارے میں کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ میں نے خالی ہاتھ واپس لوٹنا ہی مناسب سمجھا'۔
عرفان احمد نامی ایک نوجوان جنہوں نے سم کارڈ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، نے بتایا: 'کشمیر میں اس وقت صرف بی ایس این ایل بزنس کررہا ہے۔ مجھے ایک غیر متحرک سم کارڈ حاصل کرنے میں دو دن لگے۔ سیکورٹی ڈیپازٹ ادا کرنے کے لئے دو گھنٹوں تک قطار میں کھڑا رہنا پڑا۔ یہ سم کارڈ کب چالو ہوگا مجھے کوئی علمیت نہیں'۔
جہاں بی ایس این ایل کے اہلکاروں نے اس نامہ نگار کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کیا، وہیں ذرائع نے بتایا کہ کمپنی نے موجودہ صورتحال سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی نے اب تک ہزاروں کی تعداد میں نئے لینڈ لائن کنکشن نصب اور سم کارڈ جاری کرکے لاکھوں روپے کما لئے ہیں۔ جبکہ نجی مواصلاتی کمپنیوں جیسے ایئر ٹل، جیو، ووڈا فون وغیرہ کے دفاتر بند ہیں یا ان میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔
دریں اثنا لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات کی بحالی کے ساتھ ہی بی ایس این ایل نے نہ صرف پرانے کنکشنز کو دوبارہ چلانے بلکہ نئے کنکشن کی فراہمی کا سلسلہ مزید تیز کردیا ہے جس کے نتیجے میں خود غرض افراد کو لوگوں کو لوٹنے کا موقع ہاتھ لگا ہے۔ کمپنی نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں پرانے کنکشنز بحال اور نئے کنکشن فراہم کئے، ان میں سے سینکڑوں کنکشنز کا استعمال مجبور افراد بالخصوص غیر ریاستی مزدوروں کو لوٹنے کے لئے کیا جارہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران پرانے کنکشنز کی بحالی اور نئے کنکشنز کی فراہمی کی بدولت نہ صرف بی ایس این ایل کے لینڈ لائن صارفین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا بلکہ کمپنی نے لاکھوں روپے کما لئے۔ اس کے علاوہ کمپنی کے فیلڈ میں کام کرنے والے ملازمین نے بھی موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے خوب پیسے کما لئے۔
انہوں نے کہا: 'کمپنی کے فیلڈ میں کام کرنے والے ملازمین نے نئے کنکشنز کے لئے مثبت فیزیبلٹی رپورٹ دینے سے لیکر پرانے و نئے کنکشن چالو کرنے کے بدلے میں صارفین سے اچھی خاصی رقم حاصل کی۔ روزانہ کی بنیاد ہزاروں کی تعداد میں لوگ لینڈ لائن کنکشن لگوانے کے لئے بی ایس این ایل ایکسچینجوں کا رخ کررہے ہیں'۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے وادی کے بیشتر حصوں میں بی ایس این ایل کی لینڈ لائن فون خدمات بحال کی ہیں تاہم موبائیل فون اور ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات بدستور منقطع رکھی گئی ہیں۔ وادی میں مواصلاتی پابندی کی وجہ سے زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گیا ہے۔ عام لوگوں کو بالعموم جبکہ طلباء، کاروباری افراد اور صحافیوں کو بالخصوص شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
طلباء نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی لگاتار معطلی سے ان کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہوئی ہے اور وہ کسی بھی سکالر شپ سکیم یا کسی بھی ملکی یا غیر ملکی یونیورسٹی میں داخلہ کے لئے آن لائن فارم جمع کرنے سے قاصر ہیں۔ وہ نوجوان جو روزگار کی تلاش میں ہیں کا کہنا ہے کہ وہ نوکریوں کے لئے آن لائن فارم جمع نہیں کرپاتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔