آر بی آئی میں 6 ماہ میں دوسرا بھونچال، ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ بھی وقت سے پہلے ہوئے مستعفی
ریزرو بینک آف انڈیا کے سب سے کم عمر کے ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے اپنی مدت کار ختم ہونے سے پہلے ہی استعفی دے دیا ہے جو کہ حکومت کے لئے ایک بڑا جھٹکا ہے۔
6 ماہ کے اندر ریزرو بینک آف انڈیا سے دوسری بڑی اور بری خبر آئی ہے۔ آر بی آئی کے سب سے کم عمر کے ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے اپنی مدت کار ختم ہونے سے پہلے ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ ویرل کی مدت کار چھ ماہ بعد ختم ہونی تھی اور ان کو 23 جنوری 2017 میں آر بی آئی کا ڈپٹی گونر بنایا گیا تھا، بطور ڈپٹی گورنر ان کی مدت کار تین سال کی تھی لیکن انہوں سے چھہ ماہ پہلے ہی وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ انہیں فروری 2020 میں نیو یارک یونیورسٹی اسٹرن اسکول آف بزنس میں پروفیسر کی حیثیت سے لوٹنا تھا لیکن ذرائع کے مطابق وہ اس سال اگست میں ہی واپس جا رہے ہیں۔
اخبار بزنس اسٹینڈرڈ کے حوالہ سے ملی خبر کے مطابق آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ ریزرو بینک کی مانیٹری پالیسی کی جائزہ کمیٹی سے پہلے ہی استعفی دے چکے تھے۔ ویرل آچاریہ نے استعفی کے وجہ ذاتی بتائی ہے، لیکن جب ان سے زیادہ زور دے کر اس کی اصل وجہ بتانے کے لئے کہا گیا تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ’’اسکول کے میرے ایک ٹیچر نے کہا تھا کہ جب تمہارا کام خود بولے تو بیچ میں دخل مت دو‘‘۔
ویرل آچاریہ کے اس جواب سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ آر بی آئی میں اپنے کام سے مطمئن نہیں تھے اور ان کو لگا کہ ان کا کام خود نہیں بول رہا ہے۔ ان کا یہ جواب حکومت کے کام کرنے کے طریقہ پر بھی سوال کھڑا کرتا ہے۔
واضح رہے 10 دسمبر 2018 کو آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل بھی مستعفی ہو گئے تھے اور اس کے بعد سے ہی یہ بات گشت کر رہی تھی کہ ویرل آچاریہ بھی استعفی دے سکتے ہیں۔ ارجت پٹیل نے بھی استعفے کی وجوہات ذاتی بتائی تھیں لیکن یہ جگ ظاہر ہے کہ وہ کچھ معاملوں میں حکومت کی پالیسیوں سے اتفاق نہیں کرتے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔