’آپ کے موکل کو کیا سزا دی جائے؟‘ سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کے وکیل سے پوچھا، فیصلہ محفوظ

وکیل راجیو دھون نے کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ پرشانت بھوشن کو سزا دے کر' شہید' نہ کیا جائے، جیسے بابری مسجد انہدام کیس میں کلیان سنگھ کو جیل بھیجا گیا تھا، جس پر کلیان سنگھ نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔

پرشانت بھوشن کی فائل تصویر
پرشانت بھوشن کی فائل تصویر
user

عمران

نئی دہلی: پرشانت بھوشن کے خلاف سپریم کورٹ میں چل رہے توہین عدالت کے مقدمہ میں منگل کے روز سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سزا پر بحث کے بعد عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کو سزا سنانے سے قبل اس معاملہ پر اٹارنی جنرل سے ان کی رائے طلب کی گئی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرشانت بھوشن کو معاف کر دینا چاہیے اور انہیں تنبیہ کر کے چھوڑ دینا چاہیے۔ سماعت کے دوران یہ دلچسپ واقعہ بھی پیش آیا کہ سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کے وکیل راجیو دھون سے ہی یہ صلاح مانگ لی کہ بتائیں پرشانت بھوشن کو کیا سزا دی جائے؟ دھون نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے صلاح دی ہے کہ بھوشن کو تنبیہ کر کے چھوڑا جائے لیکن میری رائے ہے کہ انہیں سادہ تبصرے کے بعد چھوڑ دینا چاہیے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ پرشانت بھوشن نے پیر کے روز عدالت میں اپنا اضافی بیان داخل کیا ہے، اس میں امید تھی کہ وہ اپنے رویہ میں کچھ بہتری لائیں گے لیکن ایسا نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھوشن کو موقع دیا تھا۔ غلطی ہمیشہ غلطی ہوتی ہے اور متعلقہ شخص کو اس کا احساس ہونا چاہیے۔ عدالت کا کچھ وقار ہے جبکہ بھوشن کہتے ہیں وہ معافی نہیں مانگیں گے۔


اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھوشن کو لگتا ہے کہ انہوں نے غلطی نہیں کی ہے، عدالت کا خیال ہے کہ انہوں نے غلطی کی ہے، لہذا انہیں تنبیہ کریں اور جانے دیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر انہیں لگتا ہے کہ انہوں نے غلطی نہیں کی ہے تو ہماری بات کا کیا فائدہ ہوگا اور یہ کیسے یقین ہوگا کہ آئندہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھوشن مستقبل میں ایسا نہیں کریں گے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ انہیں ایسا کہنا چاہیے، اگر وہ ایسا کہتے تو معاملہ آسان تھا لیکن انہوں نے اپنی ٹوئٹ کا جواز پیش کرنا شروع کر دیا۔

بھوشن کے دفاع میں وکیل راجیو دھون نے استدلال پیش کیے کہ ’’میں نے ججوں اور عدلیہ کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے، تنقید کی ہے۔ سیکڑوں مضامین لکھے ہیں۔ اگر بھوشن کو سزا دی جاتی ہے تو یہ عدلیہ کے لئے سیاہ دن ہوگا۔ بھوشن نے بطور وکیل عدلیہ اور ملک کے لئے بہت کچھ کیا ہے۔ ان کا تعاون بہت ہے۔‘‘


سماعت کے ریکارڈ سے پرشانت بھوشن کے اضافی بیان کو ہٹانے کے سوال پر دھون نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے اور آئندہ ایسا کوئی بیان نہ دینے کی تنبیہ بھی نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کسی کو مستقبل میں تنقید سے روکا جا سکتا ہے؟ اگر عدالت اس کیس کو بند کرنا چاہتی ہے تو آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ عدالت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وکلاء محتاط رہیں۔

بھوشن کے وکیل راجیو دھون نے سپریم کورٹ میں کہا ’’میرا مشورہ ہے کہ پرشانت بھوشن کو سزا دے کر' شہید' نہ کیا جائے۔ بابری مسجد انہدام کیس میں کلیان سنگھ کو جیل بھیجا گیا تھا، جس پر کلیان سنگھ نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔‘‘ راجیو دھون کی اسی بات کے بعد دلچسپ طریقہ سے سپریم کورٹ نے دھون سے ہی یہ پوچھ لیا کہ بتائیں بھوشن کو کیا سزا دی جائے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Aug 2020, 6:56 PM