پٹنہ میں سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کے خلاف دھرنا و مظاہرہ جاری
ہم این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کی مخالفت کر نے آئے ہیں کیونکہ یہ قانون جہاں کچھ لوگوں کو شہریت دے رہا ہے وہیں یہاں بسنے والے کڑوروں باشندہ کی شہریت پر سوالیہ نشان لگانے کاکام کر رہا ہے
بہار کی دار الحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں دھرنا اور احتجاج بدستور جاری ہے اور مظاہرین ٹس سے مس ہونے کانام نہیں لے رہے ہیں ۔ تمام مظاہرین کا بس یہی مطالبہ ہے کہ ہم اپنے مطالبات کی حمایت میں جمے رہیں گے جب تک کہ حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لے لیتی ہے ۔
دھرنے میں شریک خواتین سے جب ہمارے نمائندہ نے پوچھا کہ آپ کیوں یہاں پر شریک ہیں تو انہوں نے جذباتی ہو کر کہاکہ ہم این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کی مخالفت کر نے آئے ہیں کیونکہ یہ قانون جہاں کچھ لوگوں کو شہریت دے رہا ہے وہیں یہاں بسنے والے کڑوروں باشندہ کی شہریت پر سوالیہ نشان لگانے کاکام کر رہا ہے ۔ ساتھ ہی یہ قانون ہمارے آئین کی روح کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی جی صرف کہتے ہیں کہ این آرسی کا چرچہ نہیں ہوا ہے تو صدرجمہوریہ نے اپنے خطاب میں اور وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کیوں کہاکہ ہم این آر سی لائیں گے اور گھسٹ پیٹھیوں کو باہر بھگائیں گے ۔ ابھی تک حکومت نے ہماری باتوں کو نہیں سنا ہے ہم یہاں چار دنوں سے بیٹھے ہیں اور اپنے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں ہم ہی نہیں بلک آج ہندوستان کے ہر کونے کونے میں لوگ اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہوگئے ہیں اور اپنے حقوق کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔
حکومت کو ان کی باتوں کو سننا چاہئے اور مظاہرین کو تشفی بخش جواب دینا چاہئے ۔ ابھی تک جو بھی حکومت کی جانب سے جواب دیئے گئے ہیں وہ صرف اور صرف کنفیوزن پھیلانے کاکام کر رہے ہیں ۔ بس ہماری یہی مانگ ہے حکومت سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کو واپس لے جو لوگ ہندوستان میں پناہ گزیں ہیںچاہے وہ جس مذہب کے بھی ہیں اگر حکومت کو ہمدردی ہے توان کے ساتھ ہمارے آئین میں موجود ضابطے کے مطابق ان کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ہم اس کی زرہ برابر بھی مخالفت نہیں کر تے ہیں اور نہ ہی کریں گے لیکن ہم حکومت کے اس نئے قانون سی اے اے اور این آرسی اور این پی آر کو نہیں مانیں گے نہیں مانیں گے نہیں مانیں گے۔
ساتھی ہی انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کا قانون لیکر آئی ہے اور اس کے ذریعہ ہندوستان کے تما م فرقوں کے درمیان لڑانے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت کو اس طرح قانون سازی سے باز آنا چاہئے۔
واضح رہے کہ دھرنا میں شامل اور دھرنا مقام سے گذررہے لوگوں کے مابین چوڑا دہی ، سبزی ، جلیبی وغیرہ بھی تقسیم کئے جارہے ہیں بلا تفریق مذہب وملت تمام افراد کو لوگ دہی چوڑا سبزی جلیبی دے رہے ہیں جن کو کھانے کی خواہش ہوتی ہے وہ اسے لیتے ہیں اور شوق سے کھارہے ہیں۔ محلہ کے باشندوں بالخصوص پٹنہ کے سابق میئر افضل امام کو دیکھا گیا کہ وہ پوچھ پوچھ کر لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ آپ نے کھایا اور لوگوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ انہیں دو ۔ دھرنے میں شامل لوگ نظم وضبط کے پابند لگے لوگوں کو راستے دیتے نظرآئے یہاں کے میڈیا والوں سے بھی دھرنا کے منتظمین کہتے نظر آئے کہ راستہ چھوڑ دیں لوگوں کو آنے جانے کی پریشانی نہ ہو اس کا خاص خیال رکھا جائے ۔
وہیں دھرنا مقام پرموجود مشہور صحافی اشرف استھانوی نے اپنے شاعرانہ انداز میں کہاکہ ”حیرت میں ہو ں پہنچان کہاں سے لاﺅں۔ اپنے ہونے کا سامان کہاں سے لاﺅں ۔ماں گئی باپ گئے کنبہ قبیلہ بھی گیا ۔ اب کہو ایسے میں کھتیان کہاں سے لاؤں۔
واضح رہے کہ دھرنے کے تیسرے دن مظاہرین کی ہمت افزائی کیلئے جے این یو کے سابق طلباءیونین صدر اور مشہور امریکی جریدہ فوربس میگزین میں بارہواں مقام پانے والے کنہیا کمار بھی پہنچے تھے اور انہوں نے لوگوں کے ساتھ نعرے بازی کی اور دھرنا میں موجود لوگوں کی ہمت افزائی کی ۔ اس سے قبل دھرنے میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات خطاب کرچکے ہیں جس میں سابق بہار اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری سمیت متعدد لیڈران بھی مظاہرین کی حوصلہ افزائی کیلئے پہنچے اور ان کی حوصلہ افزائی کی ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔