رافیل سودا مودی حکومت کی ’کمیشن خوری‘، پردہ فاش کرنا ضروری: سنہا
سنہا نے کہا، ’’اس سطح پر سودے میں نجی کمپنی کو لایا گیا ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ’كميشن خوری‘ كا نظام بنا دیا گیا ہے اور جیسے ہی کھیل شروع ہو جائے گا کمیشن آنا شروع ہو جائے گا۔‘‘
نئی دہلی: واجپئی حکومت میں وزیر رہ چکے یشونت سنہا، ارون شوری اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے رافیل سودے میں مبینہ بے قاعدگیوں کے سلسلے میں ایک بار پھر مودی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک نجی کمپنی کو سودے میں شامل کرکے حکومت نے اس میں’کمیشن خوری‘ کے لئے ایک میکانزم بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سودے کے تحت طیاروں کی تعداد 126 سے 36 کرنے سے ملک کی حفاظت کے ساتھ بھی سمجھوتہ کیا گیا ہے۔ تینوں نے ایک پریس کانفرنس میں وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ اس سودے میں ضابطوں کی تو خلاف ورزی کی گئی ہے بلکہ ایئر فورس کے مشورہ کے بغیر طیاروں کی تعداد کم کرکے ان کے حقوق کو بھی چھینا گیا۔
سابق وزراء یشونت سنہا اور ارون شوری نے کہا کہ وزیر اعظم نے دفاعی خرید کے تمام اصولوں کو طاق ہر رکھ کر سودے کو یکطرفہ طور پر حتمی شکل دی اور قومی سلامتی کے ساتھ سمجھوتہ کیا۔
ان لوگوں نے کہا کہ حکومت نے 7-8 برسوں تک جاری رہی بات چیت کے بعد ہونے والے معاہدے کو منسوخ کر کے فرانس حکومت سے براہ راست 36 رافیل طیارے خریدنے کا سودا کیا۔
یشونت سنہا نے کہا، ’’سودے میں اس سطح پر نجی کمپنی کو لایا گیا ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ’كميشن خوری‘ كا نظام بنا دیا گیا ہے اور جیسے ہی کھیل شروع ہو جائے گا کمیشن آنا شروع ہو جائے گا۔ اس کا پردہ فاش ہونا چاہیے۔ اس وقت ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ نظام بنا دیا گیا ہے، ورنہ نجی کمپنی کو آفسیٹ میں لائے جانے کی ضرورت ہی نہیں تھی‘‘۔
قومی جمہوری اتحاد حکومت میں وزیر رہ چکے شوری نے کہا کہ حکومت رازداری کے پردے کے پیچھے چھپ رہی ہے کیونکہ اسے پتہ ہے کہ اس معاملے میں مودی خود گھیرے میں آ رہے ہیں۔ یہ صاف ہے کہ یہ سب وزیر اعظم کو بچانے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے جال میں پھنس جائے گی لیکن لوگوں اور ذرائع ابلاغ کو سوالات پوچھتے رہنا پڑے گا۔
بھوشن نے کہا کہ رافیل خریداری معاملے میں مودی نے قومی سلامتی کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے اور تمام قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ پبلک سیکٹر کی کمپنی، ہندوستانی ایروناٹکس لمیٹڈ کو ٹیکنالوجی کی منتقلی سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Sep 2018, 9:32 AM