کورونا وائرس: لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں نے اپنے گھروں میں ادا کی نماز

قومی راجدھانی دہلی کے تمام علاقوں کی مساجد میں جمعہ کی اذان ہوئی اور مسجد کے امام و موذن سمیت چار چھ لوگوں نے نماز ادا کی۔ باقی لوگوں نے لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کیا اور سب نے اپنے گھروں میں نماز پڑھی

صویر یو این آئی
صویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: جمعیت علمائے ہند ، جماعت اسلامی ، جمعیت اہل حدیث سمیت تمام بڑی مسلم تنظیموں کی جانب سے ملک بھر میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے خطرات کے پیش نظر نماز جمعہ سمیت ہر دن پڑھی جانے والی پانچ وقت کی نمازوں کو اپنے اپنے گھروں میں ادا کرنے کی اپیل کے بعد یہ پہلا جمعہ تھا جب اس کا ملا جلا اثر دیکھنے کو ملا۔

دارالحکومت کے سبھی علاقوں کی مسجدوں میں جمعہ کی اذان ہوئی اورمسجد کے امام اور موذن سمیت چار چھ لوگوں نے نماز ادا کی۔سبھی لوگوں نے اس پر سختی سے عمل کیا اور سب نے اپنے گھروں میں نماز پڑھی۔ دہلی کی جامعہ مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے ملک کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ حالات بےحد نازک ہیں، کورونا کی وبا کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ سبھی لوگ روز کی نماز گھر میں ہی پڑھیں۔یہاں تک کہ جمعہ کے دن بھی نماز گھر میں ادا کریں۔


اس سے فتح پوری مسجد کے امام مفتی مکرم نے بھی لوگوں سے اپیل کی تھی کہ یہ بیماری بہت خطرناک ہے۔جب یہ بیماری پھیلتی تب پتہ بھی نہیں چلتا۔اسی وجہ سے حکومت نے لاک ڈاؤن کیا اور جو احتیاط بتائی ہے اس پر عمل کررہے ہیں۔مسجدوں کو بھی بند کیا ہوا ہے تاکہ وہاں بھیڑ جمع نہ ہو۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ٹویٹ کرکے کہا،’’کورونا وائرس عالمی مہاماری کی وجہ سے سبھی مسلم مزدوروں میں جمعہ کی نماز ادا کرنےکے بجائے گھر پر ہی نماز ادا کریں۔ اپنے ساتھی شہریوں کو نقصان پہنچانے سے بچنے کےلئے لازمی ہے۔‘‘ اے آئی ایم آئی ایم کےلیڈر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی ٹویٹ کر کے مسلمانوں سے نماز گھرمیں ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔


انہوں نے کہا،’’سبھی مسلمانوں سے میری اپیل ہے کہ جمعہ کے دن،گھر پر ظہر کی نماز ادا کریں اور مسجدوں میں بھیڑ جمع ہونے دیں۔اس لڑائی میں آگے بڑھنے کا واحد طریقہ ہے سماجی دوری بنائے رکھنا۔بڑی میٹنگوں کو روکنا ضروری ہوگا۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کو روکنے کےلئے سعودی عرب سمیت دنیا کے زیادہ تر مسلم ملکوں میں بھی لوگوں کو گھروں میں نماز ادا کرنے کی اپیل پہلے ہی کی جاچکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Mar 2020, 4:40 PM