اب ریوینیو سکریٹری بھی جی ایس ٹی شرح میں تبدیلی کے خواہاں

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

جی ایس ٹی نے مرکز کی نریندر مودی حکومت کی ناک میں دم کر کے رکھا ہوا ہے۔ ماہر معاشیات کے ساتھ ساتھ آر ایس ایس اور بی جے پی خیمہ کے کچھ لوگوں نے جب سے اس پر انگلی اٹھانا شروع کیا ہے، بی جے پی کے لیے پریشانیاں بڑھ گئی ہیں لیکن پارٹی کے بیشتر لیڈران اب بھی یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ نریندر مودی سے غلطی ہو گئی ہے۔ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ بھی ان میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے اتوار کو کہا کہ ’’جی ایس ٹی کی مخالفت وہی لوگ کر رہے ہیں جو دو نمبر کاروبار کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ جی ایس ٹی کی مخالفت میں زور و شور سے آواز بلند کر رہے ہیں۔ ایسے کاروباریوں کو تھوڑی تکلیف ہونی بھی چاہے۔‘‘ کیلاش وجے ورگیہ نے مزید کہا کہ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ مٹھی بھر تعداد والے ایسے کاروباریوں کو ایمانداری سے اپنا کاروبار چلانا شروع کر دینا چاہیے۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ اتوار کو ہی ریوینیو سکریٹری ہسمکھ ادھیا نے جی ایس ٹی سے چھوٹے اور متوسط کاروبار کو نقصان پہنچنے کا اعتراف بھی کیا اور جی ایس ٹی میں تبدیلی کا اشارہ بھی دیا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ملک میں جی ایس ٹی کے پوری طرح سے نافذ ہو جانے کے بعد اب ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔‘‘

غور کرنے کی بات یہ ہے کہ کیلاش وجے ورگیہ اور ہسمکھ ادھیا کا بیان بالکل جدا ہے۔ اگر کسی کے بیان کو حقیقت پر مبنی قرار دیا جا سکتا ہے تو وہ ریوینیو سکریٹری ہسمکھ ادھیا کا بیان ہے کیونکہ وہ حقیقت حال سے پوری طرح واقف ہیں اور ملک کی معیشت پر جی ایس ٹی کے منفی اثرات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ ان کا یہ کہنا مودی بھکتوں کے ’جی ایس ٹی گن گان‘ پر حملہ سے کم نہیں کہ ’’جی ایس ٹی میں ٹیکس شرح سے متعلق بڑے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ ایک چیپٹر میں دی گئی اشیاء الگ الگ ٹیکس شرح میں آ گئی ہوں۔ ہمیں چیپٹر کے مطابق اشیاء پر نظر ڈالنی چاہیے اور یہ دیکھا جانا چاہیے کہ چھوٹے اور متوسط کاروباریوں پر بوجھ زیادہ نہ پڑے۔ اگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان پر اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ ہے تو اسے کم کیا جانا چاہیے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ 10 نومبر کو گواہاٹی میں جی ایس ٹی کونسل کی 23ویں میٹنگ وزیر مالیات ارون جیٹلی کی صدارت میں ہونی ہے۔ اس میٹنگ سے قبل ادھیا نے کہا کہ ٹیکس شرح میں اصلاحات سے متعلق قدم اٹھانے کے لیے ہم پرجوش ہیں، لیکن یہ اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ فٹمنٹ کمیٹی اس پر کام کرنے کے لیے کتنا وقت لیتی ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے کہا کہ ایکسائز ڈیوٹی، سروس ٹیکس اور ویٹ جیسے درجنوں مرکزی اور ریاستی ٹیکسز کو ختم کرنے والے جی ایس ٹی کو مستحکم ہونے میں ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔