اب الہ آباد میں دھرم سنسد سے زہر فشانی، مسلمانوں کو ’جہادی بلی‘ اور ہندووں کو کبوتر‘ قرار دیا
انتخابی موسم میں بھی دھرم سنسد کے نام پر مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کا سلسلہ لگاتار جاری ہے، اب الہ آباد میں ایسی ہی تقریب سے مسلمانوں کو ’جہادی بلی‘ اور ہندوؤں کو کبوتر قرار دیا گیا ہے
الہ آباد: ہندوتوادی عناصر کی جانب سے انتخابی موسم کے دوران بھی مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ اتراکھنڈ کے ہریدوار اور چھتیس گڑھ کے رائے پور کی طرز پر اب یوپی کے الہ آباد میں دھرم سنسد کا انعقاد کیا گیا۔ یہاں بھی مقررین نے مسلمانوں، مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کے خلاف نفرت انگیز بیان بازی کی۔ دریں اثنا، یتی نرسنگھانند اور وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی کی رہائی کے علاوہ حکومت کے سامنے کئی دیگر تجاویز پیش کیں۔
آج تک پر شائع رپورٹ کے مطابق الہ آباد کی دھرم سنسد میں سنتوں نے جو پہلی قرارداد پیش کی اس میں ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ دوسری قرارداد میں تبدیلی مذہب کو روکنے کے لئے قانون کو مزید کو مزید سخت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مذہب تبدیل کرنے والوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ تیسری قرارداد میں ہریدوار دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے والے یتی نرسنگھانند اور جتیندر تیاگی کی غیر مشروط رہائی کا کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دھرم سنسند میں موجود مہامنڈلیشور پربھودانند مہاراج نے مذہب اسلام کے خلاف جم کر بیانبازی کی اور مسلمانوں کو ’جہادی بلی‘ تو ہندوؤں کو کبوتر قرار دیا۔ پربھودانند کے بیان کا مفہوم تھا کہ کبوتر بلیوں سے محتاط رہیں ورنہ شکار ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث اور ہندوؤں کا احترام نہیں کرنے والے پاکستان یا بنگلہ دیش چلے جائیں!
سنت کیشری مہاراج نے اس مسلمانوں کے فرقوں کا شمار کرتے ہوئے بتایا کہ تین مقامات سے فتوے جاری ہوتے ہیں۔ انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ ان مذہبی اداروں کو ختم کر دیا جائے جہاں سے فتوے جاری ہوتے ہیں۔ تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر موجود نریندرانند سرسوتی نے کہا کہ اپنے دیوی دیوتاؤں سے تعلیم لینے کے بعد ہمیں اپنے ہاتھوں میں ہتھیار اٹھا لینے چاہیئں۔
انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ روکو، ٹوکو اور نہ ماننے پر ٹھونک دو! انہوں نے ملک کا دفاعی بجٹ بڑھانے کی اپیل بھی کی اور غداروں کو گرم تیل سے نہلانے کی وکالت کی۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کو بابائے قوم ماننے سے بھی انکار کر دیا اور جواہر لال نہرو کے بجائے نیتا جی سبھاش چندر بوس کو ہندوستان کا پہلا وزیر اعظم قرار دیا۔
نریندرانند سرسوتی نے دھرم سنسند میں مطالبہ کیا ہے کہ اتراکھنڈ حکومت غیر مشروط طور پر یتی نرسنگھانند اور جتیندر نارائن تیاگی کو ایک ماہ کے اندر رہا کرے، ایسا نہیں ہوا تو پر پرتشدد احتجاج کا انتباہ دیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذہب تبدیل کرنے والوں کو پھانسی دی جانی چاہئے اور ہندوؤں کو پانچ پانچ بچے پیدا کرنے چاہئیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔