مودی حکومت نے صدی کا سب سے بڑا گھپلہ کیا۔ کپل سبل
اتنی بدعنوان حکومت کو پانچ منٹ بھی اقتدار میں رہنے کا حق نہیں ہے۔ غلام نبی آزاد
نئی دہلی:ملک بھر میں نوٹ بندی کو نافذ ہوئے مہینوں گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک یہ معمہ بنا ہوا ہے کہ آخر نوٹ بندی کے فیصلے سے ملک اور عوام کو کیا فائدہ ہوا۔ ایک طرف آر بی آئی بند ہوئے نوٹوں کو ابھی تک شمار نہیں کر پایا ہے وہیں دوسری طرف مرکزی حکومت یہ بتا پانے میں ناکام ہے کہ آخر نوٹ بندی سے حاصل کیا ہوا۔ یہ بات اور ہے کہ نوٹ بندی کے حوالے سے دن بہ دن ایسے حقائق ضرور سامنے آ رہے ہیں جن سے حکومت کی پالیسی پر سوالیہ نشان کھڑے ہو رہے ہیں۔
نوٹ بندی کے معاملے کو لے کر آج پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے حکومت کا گھیراؤکیا ۔ وقفہ صفر میں کانگریس لیڈر کپل سبل نے معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں پانچ سو روپے کے دو قسم کے نوٹ دستیاب ہیں جس کی وجہ سے کشمکش کی صورت حال پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے پانچ سو روپے کے نوٹ کی فوٹو کاپی لہراتے ہوئے کہا کہ ایک طرح کا نوٹ ریزرو بینک جاری کر رہا ہے جبکہ دوسری طرح کی نوٹ پارٹی جاری کر رہی ہے۔ سبل کی حمایت میں کانگریس سمیت حزب اختلاف کے کئی اراکین کھڑے ہوگئے اور ایوان میں بھاری ہنگامہ آرائی ہوئی ۔
اپوزیشن کی جانب سے ایوان کے لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ دو قسم کے ہزار کے نوٹ اور دو قسم کے پانچ سو کے نوٹ چھاپے گئے ہیں، ایک کو پارٹی چلا رہی ہے جبکہ دوسرے کو حکومت چلا رہی ہے۔ آزاد نے کہا کہ اتنی بدعنوان حکومت کو پانچ منٹ بھی اقتدار میں رہنے کا حق نہیں ہے۔وہیں جے ڈی یو کے رہنما شرد یادو نے بھی کانگریس لیڈروں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے، حکومت کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اپوزیشن پر وقفہ صفر کا وقت برباد کرنے کا الزام لگایا۔
کپل سبل نے اس معاملے پر ایک پریس کانفرنس بھی کی جس میں انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام کے سامنے اس بات کا انکشاف ہونا چاہئے کہ اگر آر بی آئی یہ جانتا ہے کہ ملک میں ایک ہی نمبر کے دو نوٹ ہیں تو انہوں نے اس کا ذکر اپنی ویب سائٹ پر کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزارت خزانہ کو صرف ایک ہی طرح کے نوٹوں کا انتظام کرنا چاہئے۔ سبل نے کہا کہ اگر آر بی آئی کہتا ہے کہ ہم انہیں واپس لیں گے، تو کیا ملک کو ایک بار پھر لائنوں میں کھڑا ہونا پڑے گا؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Aug 2017, 5:06 PM