گورکھپور میں بدلے گئے مسلم وارڈوں کے نام، کانگریس اور ایس پی نے اٹھائے سوال
گورکھپور کے میئر سیتارام جیسوال نے کہا کہ وارڈوں کے نام اشفاق اللہ خان، شیو سنگھ چھتری، بابا گمبھیر ناتھ، بابا راگھوداس، ڈاکٹر راجندر پرساد اور مدن موہن مالویہ جیسی شخصیات کے نام پر رکھے گئے ہیں۔
گورکھپور، اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے گڑھ میں میونسپل کارپوریشن نے حد بندی کا ایک مسودہ آرڈر جاری کرتے ہوئے مسلم ناموں والے تقریباً ایک درجن وارڈوں کے نام تبدیل کر دیئے ہیں۔ بی جے پی حکومت کے اس اقدام پر سماج وادی پارٹی اور کانگریس نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور اس اقدام کو پولرائزیشن کی کوشش قرار دیا ہے۔ گورکھپور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا آبائی شہر ہے۔
جو نام تبدیل کیے گئے ان میں میاں بازار، مفتی پور، علی نگر، ترکمان پور، اسماعیل پور، رسول پور، ہمایوں پور نارتھ، گھوسی پوروا، داؤد پور، جعفرا بازار، قاضی پور خورد اور چکسہ حسین شامل ہیں۔ شہری ادارے کی طرف سے جاری حکم کے مطابق الٰہی باغ اب بندھو سنگھ نگر، اسماعیل پور کو صاحب گنج اور جعفرا بازار کو آتما رام نگر کے نام سے جانا جائے گا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق نام کی تبدیلی حد بندی کی مشق کا حصہ تھی، جس کے تحت گورکھپور میں وارڈوں کی تعداد 80 ہو گئی ہے، جن میں سے کئی نامور شخصیات اور آزادی پسندوں کے نام ہیں۔ ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ لوگ ایک ہفتہ کے اندر اپنے اعتراضات درج کرا سکتے ہیں اور ان کے نمٹانے کے بعد حد بندی کو منظوری دی جائے گی۔
سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور اسماعیل پور کے کارپوریٹر شہاب انصاری نے الزام لگایا کہ نام کی تبدیلی پولرائزیشن کی کوشش ہے۔ انصاری نے کہا کہ پارٹی اس سلسلے میں ایک میٹنگ کرے گی اور ایک وفد پیر کو ضلع مجسٹریٹ سے ملے گا اور اپنا اعتراض درج کرائے گا، کانگریس لیڈر طلعت عزیز نے نام کی تبدیلی کی مشق کو پیسے کا ضیاع قرار دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ اس مشق سے حکومت کو کیا فائدہ ہوگا۔
حالانکہ، میئر سیتارام جیسوال نے کہا کہ نئے نام فخر کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وارڈوں کے نام اشفاق اللہ خان، شیو سنگھ چھتری، بابا گمبھیر ناتھ، بابا راگھوداس، ڈاکٹر راجندر پرساد اور مدن موہن مالویہ جیسی شخصیات کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ دوسری طرف میونسپل کمشنر اویناش سنگھ نے کہا کہ اعتراض ایک ہفتہ کے اندر ایڈیشنل چیف سکریٹری، شہری ترقی محکمہ، لکھنؤ کو بھیجے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعتراضات دور کرنے کے بعد حد بندی کی منظوری دی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔