’سابق فوجی افسر ثناء اللہ کا نام تفتیشی افسر نے این آر سی سے سازشاً باہر کیا‘

ثناء اللہ کے رشتہ دار فضل الحق کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں گواہان ان کے گاؤں سے تھے لیکن علاقہ کے انسپکٹر نے سازش کی اور گواہان کے نام فہرست میں فرضی طریقہ سے شامل کر لئے اور غلط بایانات درج کرائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ کے این آر سی معاملہ میں ڈیڈ لائن بڑھانے سے انکار کر دینے کے درمیان ہندوستانی فوج میں جے سی او رہے ثناء اللہ کا معاملہ گرماتا جا رہا ہے۔ این آر سی کے مطابق وہ قانونی طور پر ہندوتانی شہری نہیں ہیں۔ وہیں ان کے خاندان کے ارکان کا کہنا ہے کہ ان آسام میں این آر سی سے وابستہ افسران نے سازش کے تحت ثناء اللہ کا نام فہرست سے ہٹا دیا ہے۔

ثناء اللہ کے رشتہ دار فضل الحق کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں گواہان ان کے گاؤں سے تھے لیکن علاقہ کے انسپکٹر نے سازش کی اور گواہان کے نام فہرست میں فرضی طریقہ سے شامل کر لئے اور غلط بایانات درج کرائے۔ جب خاندان کے ارکان کو اس کی معلومات حاصل ہوئی تو انہوں نے مقدمہ درج کرایا۔ لیکن پولس کے ایک بھی افسر نے ان کا بیان تک درج نہیں کیا۔


انہوں نے کہا کہ جس شخص نے فوج میں رہتے ہوئے ملک کے لئے جنگ لڑی اور وطن کی خدمت کی اس کو بھی اپنی شہریت کو ثابت کرنے کے لئے جد و جہد کرنی پڑ رہی ہے۔

اس معاملہ میں رٹائرڈ افسر چندر مل داس کا کہنا ہے کہ محمد ثناء اللہ کو بیرونی قرار دئے جانے کے بعد انہیں پولس نے گواہٹی میں حراست میں لے لیا۔ اس تعلق سے تفتیشی افسر کے خلاف شکایت درج کرائی گئی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ان کے بیان کو کبھی درج نہیں کرایا گیا۔


ان کا یہ بھی کہا نے کہ انہیں یہ بخوبی معلوم ہے کہ ثناء اللہ نے کس طرح الگ الگ مواقع پر ملک کی خدمت کی ہے لیکن دکھ کی بات ہے کہ مقامی افسرن کی ناپاک منشا کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔