مودی حکومت نے مویشی فروختگی سے پابندی ہٹائی!

نوٹیفکیشن کی کسانوں نے بھی مخالفت کی تھی۔ مویشیوں کا صرف کھیتی میں استعمال کرنے اور بازارو ں پر روک لگانے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ سیدھے ذبیحہ خانوں تک نہیں پہنچ سکتے، اس لئے انہیں اس سے نقصان ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت نے محض 6ماہ بعد ہی اپنے متنازعہ فیصلہ کو واپس لے لیا ہے ۔ چاروں طرف سے تنقید کے بعد آخر کار مرکزی حکومت نے ذبح کے لئے مویشیوں کی فروخت پر پابندی لگانے والے متنازعہ منصوبے کو واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق یہ بات وزارت برائے ماحولیات و جنگلات سے وابستہ ایک افسر نے کہی ہے۔

انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس سے بات چیت کے دوران ایک افسر نے بتایا کہ وزارت نے ’پرونشن آف کرویلٹی ٹو انیملس (ریگولیشن آف لیو اسٹاک مارکیٹ ) رولس 2017‘ میں کی گئی تبدیلی پر ریاستوں سے تاثرات طلب کرنے کے بعد اس قدم کو اٹھایا گیاہے۔ افسر نے کہا کہ ہم نے اس ہفتہ کی شروعات میں وزرات قانون کو اس معاملہ پر ایک فائل بھیجی تھی جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہم کئی وجوہات کی بنا پر 29 مئی کو ذبح کرنے کے لئےمویشیوں کی فروخت پر پابندی کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کو واپس لیا جا رہا ہے اور ا س پر آگے غور کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ مئی میں جاری نوٹیفکیشن کے بعد ملک بھر میں ذبیحہ کے لئے مویشیوں کی فروخت پر روک لگانے کے بعد مرکزی حکومت تنازعہ میں آ گئی تھی۔ اس کے بعد ملک بھر میں متعدد مقامات پر گئورکشا اور گئو کشی کے الزامات پر تشدد کے معاملات سامنے آئے ہیں۔ مرکزی حکومت کے اس نوٹیفکیشن کی کسانوں نے بھی مخالفت کی تھی۔ مویشیوں کا صرف کھیتی میں استعمال کرنے اور بازارو ں پر روک لگانے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ سیدھے ذبیحہ خانوں تک نہیں پہنچ سکتے، اس لئے انہیں اس سے نقصان ہوگا۔

غور طلب ہے کہ ستمبر میں ماحولیات کے وزیر ہرش وردھن نے پہلی بار اس بات کی طرف اشارہ کیا تھا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے ذبح کے لئے جانوروں کی فروخت پر عائد پابندی کو واپس لیا جا سکتا ہے۔ ہرش وردھن کا کہنا تھا کہ اس نظام کا مقصد محض جانوروں کے تئیں ظلم پر روک لگانا ہے نہ کہ ذبیحہ خانو ں یا کسانوں کو نقصان پہنچانا۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Nov 2017, 6:45 PM