میوات: بڑکلی چوک پر غیر معینہ دھرنا، پولیس کے شامیانہ اتروانے کے باوجود احتجاج جاری
نوح کے بڑکلی چوک پر سی اے اے مخالف دھرنے کو کسی بھی صورت میں ختم کرنے پر آمادہ پولیس نے ٹینٹ مالک کو دھمکی دی اور شامیانہ اتروا دیا، تاہم جمعہ کے روز مظاہرین نے دوبارہ دھرنا شروع کر دیا
نوح (میوات): شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے خلاف ملک بھر میں عوامی احتجاج شدت اختیار کر چکا ہے۔ علاقہ میوات کے ضلع نوح اور گرد و نواح میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور تمام طبقات اور مذاہب کے انسانیت پسند لوگ حکومت کے متنازع قانون کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔
’میوات وکاس سبھا‘ کی جانب سے میوات کے مرکزی علاقہ ’بڑکلی چوک‘ پر دھرنے کی کال دی گئی ہے۔ جس میں جمعرات کو پہلے دن ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور جمعہ کے روز دھرنے کا دوسرا دن تھا۔ دھرنے میں پہنچنے والے لوگ پہلے مہاتما گاندھی کے یوم شہادت کے موقع پر ’گاندھی بلیدان یاترا‘ میں شامل ہوئے اور اس کے بعد ’بڑکلی چوک‘ پر غیر معینہ دھرنا شروع کیا۔
جمعرات کے روز بڑکلی چوک پر چاروں سمتوں سے سڑک راستوں سے نکالی گئی ’گاندھی بلیدان یاترا‘ میں ہزاروں لوگ شامل ہوئے۔ یاترا میں شامل جم غفیر کی قیادت ایسے چار نوجوانوں نے کی جنہوں نے گاندھی جی کا لباس اور حلیہ اختیار کیا ہوا تھا۔ سڑک راستوں سے تین تین کلومیٹر پا پیادہ مارچ کرتے ہوئے لوگ دھرنے کے مقام پر پہنچے۔ اس دوران مظاہرین نے ہاتھوں میں ترنگا جھنڈا اور سی اے اے، این آر سی اور این پی آر مخالف نعرے لکھی تختیاں اور پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے۔
بڑکلی چوک پر، جوکہ دھرنے کا مقام ہے، ایک ٹینٹ نصب کیا گیا تھا لیکن، پولیس دھرنے کو کسی بھی صورت میں ختم کرنے پر آمادہ تھی۔ پولیس نے ٹینٹ مالک کو دھمکی دی کہ وہ شامیانہ اتار کر لے جائے۔ پولیس اہلکار نے رات کے اندھیرے میں اپنی موجودگی میں ٹینٹ کو اکھڑوا دیا۔ پولیس کے اس عمل کا تذکرہ کرتے ہوئے متعدد لوگوں نے سوشل میڈیا پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
رات کے وقت شامیانہ اتر جانے کے بعد تو لوگ چلے گئے لیکن جمعہ کی صبح دوبارہ دھرنے کے مقام پر پہنچنا شروع ہو گئے۔ صبح کے وقت لوگ کم تعداد میں بڑکلی چوک پر پہنچے تھے لیکن بعد نمازِ جمعہ ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ اب سینکڑوں کی تعداد میں لوگ دھرنے کے مقام پر موجود ہیں اور بغیر ٹینٹ کے ہی ڈٹے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، دھرنے کو گرمجوشی پیدا کرنے کے لئے جامعہ کیمپس مروڑہ کے طلبہ نے ملک کے اہم شعراء کے نظمیہ کلام پیش کئے۔
بلاک نگینہ کے بڑے گاؤں اونمرہ میں بھی جمعہ روز ایک وسیع احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے، معروف سماجی کارکن ایڈووکیٹ رمضان چودھری نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے ذریعے لاے گیے اس قانون کا مقصد آئین ہند کو تبدیل کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستور ہند کی شروعات ’ہم بھارت کے لوگ‘ سے شروع ہوتی ہے، لہذا مذہب کی بنیاد پر کسی بھی شہری کے ساتھ غیر مساوی سلوک نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن بی جے پی آئین مخالف اقدام لے رہی ہے۔
رمضان چودھری نے مزید کہا، ’’ہمیں بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں بنائے گئے آئین ہند کی پاسداری کے لیے ہندوستان کے تمام شہریوں کو متحد ہونا پڑے گا۔
سماجی کارکن دین محمد ماملیکا نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے ’یوم شہادت‘ پر میوات کے بڑکلی چوک کے دھرنا کے ذریعے میواتی عوام کو شہریت ترمیمی قانون کی سنگینی کے تیئں مسلسل بیدار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے شہریوں کے جذبات کو سمجھنا ہوگا ورنہ یہ احجاج کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔
مورخ میوات صدیق احمد میو نے کہا ’’غیر معینہ مدت کے دھرنے کے لئے گاندھی کے یوم شہادت کا انتخاب کیا گیا ہے۔ دراصل، گاندھی جی اور میوات کے رشتہ کا تاریخ میں ایک اہم روشن باب ہے۔ وہ گاندھی جی ہی تھے جن کی ایک آواز پر باشندگان میوات نے پاکستان کا رُخ نہ کر کے ہندوستان میں ہی ٹھہرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
گزشتہ روز خفیہ اداروں سے وابستہ لوگ پورے دن ویڈیو گرافی کرتے رہے اور شام ہوتے ہوتے دھرنا کے منتظمین کے خلاف دفعہ 144 کا حوالہ دیکر نوٹس جاری کر دئے۔ پولس انتظامیہ کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کا انتباہ دئے جانے کے باوجود لوگ جمعہ کی شام تک ڈٹے ہوئے ہیں۔
پولیس کی طرف سے دھرنا کے مقام سے شامیانہ اتروا کر لے جانے پر رمضان چودھری نے کہا کہ ’’پولس کی کی طرف سے دھرنے کے منتظمین سے بات کئے بغریر شامیانہ اتروا دینے کسی کے گھر کو اجاڑ دینے کے مترادف ہے۔ یہ پولیس کا بزدلانہ اقدام ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Jan 2020, 8:11 PM