ابھے چوٹالہ کے ہاتھ پر مایاوتی کی راکھی نے ہریانہ بی جے پی کی نیند اڑائی

مایاوتی کے ذریعہ ہریانہ کے ابھے چوٹالہ کو راکھی باندھنے کے بعد سے ہریانہ کی سیاست میں ہنگامہ ہے، اس سے جہاں بی ایس پی اور آئی این ایل ڈی کارکنان خوش ہیں وہیں بی جے پی کی نیند اڑ گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مایاوتی نے 22 اگست کو آئی این ایل ڈی (انڈین نیشنل لوک دل) کے رہنما ابھے چوٹالہ کو راکھی باندھی۔ اس واقعہ کو ہریانہ ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں ایک سیاسی مظہر کے طور پر دیکھا گیا۔ ماہرین اسے مایاوتی کی سیاسی راکھی قرار دے رہے ہیں۔ دراصل مایاوتی کا راکھی سے پرانا ناطہ ہے۔ اب سے 16 سال قبل 22 اگست 2002 کو انہوں نے بی جے پی کے رہنما لال جی ٹنڈن کو راکھی باندھی تھی اور انہیں اپنا بھائی قرار دیا تھا۔ اس وقت مایاوتی بی جے پی کی حمایت سے وزیر اعلی کے عہدے پر فائز تھیں ۔

سوال یہ ہے کہ مایاوتی کی جانب سے ابھے چوٹالہ کو باندھی گئی راکھی کو آخر ’سیاسی ‘ کیوں قرار دیا جا رہا ہے! دراصل انڈین نیشنل لوک دل تقریباً ساڑھے تیرہ سال سے ہریانہ کے اقتدار سے باہر ہے۔ اپنی کامیابی کے لئے آئی این ایل ڈی دلتوں کو اپنے ساتھ لینا چاہتی ہے۔ ہریانہ کی تقریباً 20 فیصد آبادی دلت ہے اور مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی کو بغیر کسی حکمت عملی کے بھی 5-6 فیصد ووٹ حاصل ہوتے رہے ہیں۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی یہ مانتی ہیں کہ دلت ووٹوں پر صرف اور صرف ان کا حق ہے۔ اتر پردیش کے گورکھپور ، پھولپور میں سماجوادی پارٹی کو بی ایس پی کی حمایت سے جیت حاصل ہوئی اور کیرانہ پارلیمانی حلقہ انتخابات میں بی ایس پی کو سماجوادی پارٹی کی حمایت سے جیت ملی۔ ان کامیاب سیاسی تجربات کے بعد بی ایس پی اور آئی این ایل ڈی نے ہریانہ میں اتحاد کیا ہے اور اسی اتحاد کو مضبوت کرنے کے ارادے سے مایاوتی نے چوٹالہ کے ہاتھ پر راکھی باندھی ہے۔

ابھے چوٹالہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ریاست کی 90 میں 40 سیٹوں پر بی ایس پی کو 7-8 فیصد ووٹ حاصل ہوتے ہیں اور 60 سیٹیں ایسی ہیں جہاں آئی این ایل ڈی کو 30 فیصد ووٹ ملتے ہیں۔ بی ایس پی سے اتحاد کر کے ہم 39-40 فیصد ووٹ حاصل کر سکتے ہیں ، جس سے ہمیں آسانی سے اسمبلی میں اکثریت حاصل ہو جائے گی۔‘‘

کامیابی کے اس دعوے کے باوجود اس اتحاد میں ایک جھول ہے اور وہ یہ کہ آئی این ایل ڈی کو جاٹوں کی پارٹی مانا جاتا ہے اور دلتوں پر جاٹوں کی طرف سے کئی مرتبہ ظلم کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے دونوں طبقوں میں نفرتیں ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ اتحاد دونوں طبقات کا فاصلہ کم کر پائے گا!

بہرحال، مایاوتی کے چوٹالہ کے ہاتھ پر راکھی باندھنے کے بعد آئی این ایل ڈی اور بی ایس پی کارکنان خوش نظر آ رہے ہیں اور ان کارکنان کی خوشی بی جے پی کے لئے تشویش کا بائث ہے ۔ مایاوتی نے چوٹالہ کے ہاتھ پر اس وقت راکھی باندھی جب وہ گوہانا میں منعقدہ ریلی میں شرکت کے لئے مایاوتی کو دعوت دینے دہلی واقع ان کی رہائش پر پہنچے تھے۔

سال 2002 میں جب مایاوتی نے بی جے پی رہنما لال جی ٹنڈن کو بھائی بنایا تھا تو ایسا لگا تھا کہ بی جے پی اور بی ایس پی کا رشتہ اب بھائی بہن والا ہو جائے گا لیکن وہ اتحاد ایک سال سے زیادہ نہ چل سکا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔