منی پور تشدد: اراکین اسمبلی کے گھروں میں توڑ پھوڑ معاملہ میں مزید 2 افراد گرفتار، اب تک 34 لوگوں کی ہو چکی گرفتاری

منی پور حکومت نے ہفتہ کو ریاست کے 7 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی میں مزید 2 دنوں کی توسیع کر دی ہے کیونکہ ریاست میں تشدد کے بعد سے حالات میں بہتری کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور کی امپھال وادی میں 16 نومبر کو اراکین اسمبلی کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور آگ زنی معاملہ میں مزید 2 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس واقعہ سے متعلق گرفتار شدگان کی مجموعی تعداد اب 34 ہو گئی ہے۔ حملے میں ملوث دیگر مشتبہ افراد کی تلاش بھی جاری ہے۔ اس بارے میں ایک پولیس اہلکار نے جانکاری دی کہ اراکین اسمبلی کے گھر میں ہوئے حملوں کی تفتیش میں کافی تیزی لائی گئی ہے۔ مشتبہ افراد کی تلاش میں پولیس کی ٹیم جگہ جگہ چھاپے ماری کر رہی ہے۔

اس درمیان منی پور حکومت نے ہفتہ کو ریاست کے 7 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی میں مزید 2 دنوں کا اضافہ کر دیا ہے۔ ریاست میں جاری تشدد کے پیش نظر انتظامیہ نے 2 دنوں کے لیے انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی تھی۔ اس کے بعد حالات میں بہتری نہ ہونے کی وجہ سے معطلی کی مدت میں وقفہ وقفہ سے اضافہ کیا جاتا رہا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ’’ریاستی حکومت نے موجودہ امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اگلے 2 دنوں کے لیے مغربی اور مشرقی امپھال، کاکچنگ، بشنو پور، تھوبل، چراچند پور اور کانگپوکپی میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی میں توسیع کا فیصلہ لیا ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتہ 3 خواتین اور 3 بچوں کے لاپتہ ہونے کے کچھ دنوں بعد ان کی لاشیں ملی تھیں۔ اس کے بعد سے ریاست میں پھر سے تشدد شروع ہو گیا۔ تشدد کے بعد ہجوم نے اراکین اسمبلی کے گھروں کو نشانہ بنا کر توڑ پھوڑ اور آگ زنی شروع کر دی۔ تب سے ہی ریاست میں حالات ایک بار پھر سے کشیدہ ہو گئے ہیں۔ واضح ہو کہ گزشتہ سال مئی سے ہی امپھال وادی میں میتئی اور آس پاس کی پہاڑیوں میں واقع کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تشدد جاری ہے۔ وقفہ وقفہ پر ہونے والے تشدد میں اب تک 200 سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔