لکھنؤ میں مایاوتی کے گھر پر لگی افسران کی قطار

ایگزٹ پول بی جے پی اور این ڈی اے کی سبقت بھلے ہی دکھا رہے ہوں لیکن اتر پردیش میں مایاوتی کے چاہنے والے بی ایس پی کی اچھی کارکردگی کو لے کر بہت خوش ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

انتخابی موسم اور ہوا کو نوکر شاہ سے بہتر اور پہلے شائد ہی کوئی سمجھ پاتا ہو۔ وہ ایگزٹ پول کے حساب سے نہیں چلتے، وہ اپنے طریقہ سے جان جاتے ہیں کہ ہوا کا رخ کدھر کا ہے۔ اس ہوا کے رخ کے حساب سےوہ اپنی فیلڈنگ سجاتے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے اتر پردیش میں ریٹائرڈ اور موجودہ افسران مایاوتی سے ملاقات کے لئے وقت مانگتے نظر آ رہےہیں اور جن کو وقت مل جاتا ہے وہ اپنی نیک خواہشات کے ساتھ پھولوں کے گلدستے لے کر بہن جی کے گھر پہنچ جاتے ہیں اور پوری کوشش کرتے ہیں کہ وہ بہن جی کی نظروں میں بنے رہیں۔

مایاوتی کے گھر پر موجود اسٹاف نے بتایا کہ ’’یہ افسران بہن جی سے ملاقات کرنے مستقل آتے رہے ہیں اور بہن جی جس دن انتخابی مہم کے لئے نہیں گئیں اس دن بھی کئی افسران ملاقات کرنے آتے رہے۔ ان افسران میں اکثریت ان کی ہے جو کسی نہ کسی وقت بہن جی کے ساتھ اس وقت کام کر چکے ہیں جب وہ اتر پردیش کی وزیر اعلی تھیں۔ وہ اپنی ملاقاتوں کے دوران زمینی حالات کے تعلق سے اپنی بات بتاتے ہیں ‘‘۔


مایاوتی جب وزیر اعلی تھیں اس وقت ان کے تحت کام کرنے والے ایک ریٹائرڈ افسر نے بہن جی سے ملاقات کے بعد بتایا ’’میں انہیں ان انتخابات میں اچھے نتائج کی مبارکباد دینے گیا تھا۔ بی ایس پی واپسی کر رہی ہے اور کسی کو مبارکباد دینے میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ آپ اس وقت سیاسی رہنماؤں کو مبارکباد دینے نہیں جاتے جب ان کے حالات اچھے نہیں ہوتے ‘‘۔ واضح رہے کہ مقامی زبان میں ایسی ملاقاتوں کو ’بھول نہ جانا ‘ ملاقات کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بہت سے افسران ایسے بھی ہیں جو ان’بھول نہ جانا‘ ملاقاتوں سے خود کو دور رکھتے ہیں۔

ایک افسر نے کہا ’’ان کے (مایاوتی) کے مزاج کا اندازہ لگانا مشکل ہے اور اس کے بھی امکان ہیں کہ ان کے ملاقات کے مقصد کا غلط اندازہ لگا لیا جائے۔ اس لئے میں نے تو طے کیا ہوا ہے کہ گلدستہ نتیجے آنے کے بعد ہی بھیجوں گا‘‘۔ مایاوتی کے قریبی رہے افسر ایگزٹ پول کے نتائج پر یقین کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔


ایک افسر نے کہا کہ ’’ہمیں بی جے پی کے بارے میں تو پتہ نہیں لیکن جیسا دکھایا جا رہا ہے بی ایس پی اس سے کہیں زیادہ اچھا کرنے جا رہی ہے۔ ایگزٹ پول کو اپنے حساب سے بنایا جا سکتا ہے لیکن نتائج کو نہیں ‘‘۔ ایک دوسرے افسر کا کہنا تھا کہ اگر ایگزٹ پول صحیح ثابت ہوئے تو بھی بی ایس پی کی واپسی تو ہو ہی رہی ہے جس کے پاس سال 2014 میں ایک بھی سیٹ نہیں تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔