لاک ڈاؤں-2 سے معیشت کو بھاری نقصان یقینی، جی ڈی پی شرح کے صفر ہونے کا امکان
برطانوی بروکریج ایجنسی بارکلیز نے ہندوستان میں 3 مئی تک لاک ڈاؤن میں توسیع کے سبب ملکی معیشت کو 17 لاکھ 87 ہزار کروڑ روپے کے نقصان اور جی ڈی پی شرح کے صفر ہو جا نے کا امکان ظاہر کیا ہے
وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کے روز قوم کے نام اپنے خطاب میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیل رہے انفیکشن کے پیش نظر گیر لاک ڈاؤن کو 3 مئی تک جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل 24 مارچ سے 14 اپریل تک پورے ملک کو 21 دن کے لئے لاک ڈاؤں گیا گیا تھا، اب اس میں مزید 19 دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی معیشت کے بارے میں جو اشارے مل رہے ہیں وہ کافی تشویشناک ہیں۔
اس لاک ڈاؤن 2 (ثانی) سے ملکی معیشت کو شدید نقصان ہونے کی توقع ہے۔ برطانوی بروکریج ایجنسی بارکلیز نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملکی معیشت کو 234.4 ارب ڈالر یعنی 17 لاکھ 87 ہزار کروڑ روپے کے نقصان کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق، لاک ڈاون 2 کی وجہ سے سال 2020 میں ہندوستان کی جی ڈی پی کی شرح صفر پر آ جانے کی توقع ہے۔
اس سے قبل 24 مارچ سے 14 اپریل تک 21 روزہ لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلے میں معیشت کو 8 لاکھ کروڑ روپئے کا نقصان ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ جبکہ سال 2020 میں اس کی وجہ سے ہندوستان کی جی ڈی پی کی شرح ڈھائی فیصد تک گر جانے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، جو اب صفر تک جا پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ ایجنسی نے سال 2021 کے لئے 3.5 فیصد کے امکان کو اب محض 0.8 فیصد کر دیا ہے۔
اپنے تبصرے میں بارکلیز نے قیاس آرائی کی ہے، ’’ہندوستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤں میں 3 مئی تک توسیع کر دی ہے۔ ایسے حالات میں معیشت پر بہت برے اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔‘‘ بارکلیز کا اندازہ ہے کہ ہندوستان میں لاک ڈاؤن میں کان کنی، تعمیرات، زراعت اور خدمات سمیت تمام شعبوں میں توقع سے کہیں زیادہ بڑی کمی واقع ہو سکتی ہے۔
غورطلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کی صبح اپنے خطاب میں ملک گیر لاک ڈاؤن میں 3 مئی تک توسیع کا اعلان کیا۔ نیز، انہوں نے 20 اپریل تک کورونا سے بہت زیادہ متاثرہ علاقوں میں مزید سختی کی بھی بات کی ہے۔ تاہم، انہوں نے 20 اپریل کے بعد کم متاثرہ علاقوں میں بھی کچھ رعایات دینے کی بات کہی ہے لیکن اس کا فیصلہ جائزہ لینے کے بعد لیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔