شادی کی عمرنہ ہونے کے باوجود ’لیواِن رلیشن شپ‘کی آزادی،کیرالہ ہائی کورٹ کافیصلہ

ہادیہ کیس کے بعد کیرالہ ہائی کورٹ نے ایک بار پھر انتہائی اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شادی کی عمر نہ ہونے کے باوجود اگر لڑکا اور لڑکی بالغ ہیں تو وہ لیو اِن رلیشن شپ اختیار کر سکتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کیرالہ ہائی کورٹ نے ’لیو اِن رلیشن شپ‘ کے تعلق سے آج ایک انتہائی اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ شادی کی عمر نہ ہونے کے باوجود اگر لڑکا اور لڑکی بالغ ہیں تو وہ اپنی مرضی کے مطابق ’لیو اِن رلیشن شپ‘ اختیار کر سکتے ہیں۔ ہادیہ کیس کے بعد شادی اور رلیشن شپ سے متعلق عدالت کا یہ فیصلہ انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ یکم جون کو اپنے ایک کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے 18 سال کے لڑکے اور 19 سال کی لڑکی کو لیو اِن رلیشن شپ میں رہنے کی اجازت دی۔

اس کیس کی سماعت جسٹس وی چتمبریش اور جسٹس کے پی جیوتندر ناتھ کی بنچ کر رہی تھی۔ اس بنچ کا کہنا ہے کہ لیو اِن رلیشن شپ ہندوستانی سماج کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے اور اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں لڑکی کے والد کے ذریعہ داخل اس عرضی کو خارج کر دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ان کی بیٹی کی عمر کم ہے اس لیے اسے اپنے عاشق کے ساتھ لیو اِن میں رہنے کی اجازت نہ دی جائے۔ عرضی کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ لڑکا اور لڑکی کی عمر بھلے ہی شادی کے لائق نہ ہوئی ہو لیکن دونوں بالغ ہیں، اور اگر دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو عدالت انھیں الگ کرنے کو منظوری نہیں دے گی۔

بنچ نے اس سلسلے میں واضح لفظوں میں کہا کہ شادی کی عمر ہونے کے بعد لڑکی خود فیصلہ لے سکتی ہے کہ وہ لڑکے کے ساتھ شادی کرنا پسند کرتی ہے یا پھر آگے بھی لیو اِن رلیشن شپ اختیار کیے رہنا چاہتی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ لڑکی 19 سال کی ہے یعنی وہ بالغ ہے۔ وہ کس کے ساتھ رہے گی اور کس کے ساتھ نہیں، یا پھر کسی کے ساتھ اسے شادی کرنا ہے یا لیو اِن میں رہنا ہے، یہ اس کا فیصلہ ہوگا۔ فیملی لڑکی پر کسی طرح کا دباؤ نہیں بنا سکتی اور نہ ہی اسے کوئی ایسا فیصلہ ماننے کے لیے مجبور کر سکتی ہے جس کے لیے لڑکی خود رضامند نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Jun 2018, 8:03 PM